"سر یہ آپ کا بیٹا ہے؟"
پچھلی نشستوں سے ایک آواز ابھری تھی۔
"جی "اس نے جواب
دیا تھا اور وائٹ بورڈ کی طرف بڑھ گیا تھا،ایک
ہاتھ سے معاذ کو اٹھاتے ہوۓ
دوسرے ہاتھ سے سوال سمجھانے لگا تھا۔
دفعتا
معاذ کی نظر مہر پر پڑی تھی جو تب سے سر جھکا
کر بیٹھی ہوئی تھی،ایک بار کے بعد اس نے باوجود خواہش کے معاذ کوآنکھ اٹھا کر نہیں
دیکھا تھا۔
مہر
کو دیکھ کر معاذ نیچے اترنے کے لیے مچلنے لگا تھا، فارس پڑھانے میں اتنا محو تھا اس نے بے
دھیانی میں معاذ کو نیچے اتار دیا۔
وہ چلتا ہوا گیا اور مہر کا گھٹنا پکڑ کر اس نے
"ماما " پکارا، مہر نے جھٹکے سے سر اٹھایا ،اور اسے دیکھا۔
یہ دیکھ لینے کے بعد کے وہ اس کی
ماما ہی ہے۔۔معاذ خوش ہو کر ماما ماما کی تکرار کرنے لگا تھا۔
فارس
نے مڑ کر اسے دیکھا اور یہی وہ لمحہ تھا جب
ان دونوں کی نظریں ملی تھیں۔
مہر
نے فورا نظروں کا زاویہ بدلا تھا اور اپنے ہونٹوں کو اتنی سختی سےدانتوں تلے دبا لیا
تھا کہ یوں لگ رہا تھا کسی بھی وقت اس کے ہونٹوں سے خون چھلک پڑے گا۔
فارس
فورا اسکی طرف بڑھا تھا اور ایک لمحے کی تاخیر کیے بنا وہ معاذ کو لیکر کلاس روم سے
باہر تھا۔