وہ پھولوں کی اس خوشبوں کو سانسوں میں اتارتے ہوئے کھڑکی پر لٹکی ان خوبصورت
گلاب کک لڑیوں کو چھو کر دیکھ ہی رہی تھی کہ تبھی روم کا دروازہ کھول کر کوئی اندر
داخل ہوا اور روم کو لاک کرکے وہ سیدھا بیڈ کی طرف بڑھا تھا مگر خالی بیڈ کو حیرت سے
دیکھتے ہوئے اس نے نظریں گھما کر چاروں طرف دیکھا تھا۔۔ سامنے ہی کھڑکی کے پاس وہ دروازے
کی طرف پیٹھ کئے کھڑی تھی۔۔۔ یزدان مسکراتے ہوئے آگے بڑھا تھا اور اس نے امل کے پاس
پہنچتے ہی پیچھے سے اسے اپنے بازوؤں کے حصار میں قید کر لیا تھا۔۔
"اسلام علیکم محترمہ امل یزدان بٹ صاحبہ۔۔۔"
وہ ساکت کھڑی امل کے گال کو چومتے ہوئے مسکرا کر بولا مگر خاموش کھڑی حرم کے وجود میں
کوئی جنبش نہیں ہوئی تھی۔۔ یزدان نے بڑی مشکل سے اپنی مسکراہٹ کنٹرول کی تھی کیونکہ
وہ اس کی شرمیلی اور ڈرپوک طبیعیت سے اچھی طرح واقف تھا۔۔۔ تبھی اسے اپنے بازوؤں میں
اٹھا کر وہ بیڈ پر لے آیا تھا۔۔۔
"میں نے کہا محترمہ امل یزدان بٹ صاحبہ سلام۔۔۔
کم سے کم سلام کا جواب تو دے دیں۔۔۔"
یزدان نے امل کو بیڈ پر بیٹھاتے
ہوئے شوخی سے کہا مگر اس نے سر گھٹنوں پر رکھتے ہوئے اپنا چہرہ چھپا لیا تھا۔۔ تبھی
یزدان نے مسکراتے ہوئے اس کا چہرہ اونچا کیا تھا جو آج عام دنوں کے مقابلے بے حد خوبصورت
لگ رہا تھا۔۔ وہ سر سے پاؤں تک پور پور یزدان کے لئے سجی تھی۔۔ پیشانی پر سجا خوبصورت
ٹیکہ جھومر اور ناک میں پہنی بڑی سے نتھ جو اس کی ٹھوڑی سے نیچے تک لٹک رہی تھی۔۔ یہ
آرائش اس کے نازک سے نقوش پر بے حد حسین لگ رہے تھی۔۔۔ یزدان نے دھیرے سے اس کی خوبصورت
نتھ کو پکڑ کر اوپر کیا تھا مگر تبھی امل زور سے چیخ پڑی تھی۔۔۔
"آہ۔۔۔ میری ناک ۔۔۔"
وہ پٹ سے آنکھیں کھول کر غصے
سے یزدان کو دیکھنے لگی تھی۔۔۔
"افف۔۔۔ سوری سویٹ ہارٹ۔۔۔ بٹ دس از ناٹ
رائٹ امل۔۔۔ آپ تو آج کے دن بھی مجھے نظر اٹھا کر دیکھنے کو تیار نہیں ہو رہیں۔۔۔ آپ
سے اچھی تو وہ شینا ہے کم سے کم وہ جب جی چاہے بلا جھجھک میرے گلے میں اپنی بانہیں
ڈال کر تو کھڑی ہو جاتی ہے۔۔۔ کیا کانفیڈنٹ لڑکی ہے۔۔۔۔"
یزدان مزے سے بولتا ہوا امل
کے چہرے کو دیکھنے لگا تھا جس نے شینا کا نام سنتے مشکوک نظروں سے دانی کو دیکھا تھا۔۔۔
"کون شینا۔۔؟؟؟ آپ تو کہتے تھے کہ آپ کی
زندگی میں میرے سوا کوئی نہیں ہے ۔۔۔۔۔ پھر یہ شینا کون ہے۔۔۔؟؟؟ آپ مجھ سے ایسے ہی
جھوٹ بولتے ہیں یزدان۔۔ اسی لئے مجھے آپ پر یقین نہیں ہوتا۔۔۔ میں جا رہی ہوں اب۔۔۔
آپ جائیں اپنی شینا کے پاس۔۔۔"
وہ غصے سے بولتی اپنی جگہ
سے اٹھنے لگی تھی کہ یزدان نے اس کی چوڑیوں سے بھری
تھام کر ایک جھٹکے سے اسے
اپنی طرف کھینچا تھا۔۔۔
"شینا ہو یا رینا۔۔۔ میری امل جیسی کوئی
نہیں ہے۔۔ اپنی امل کے سامنے میں کسی اور کو دیکھوں تو بھلے ہی آنکھیں پھوڑ دیجیئے
گا آپ کہ قسم اف تک نہیں کروں گا مگر شرط بس ایک ہے کہ بدلے میں میری امل کو بھی مجھ
سے ویسے ہی محبت کرنی پڑے گی جیسے میں اپنی زندگی ۔۔ اپنی دھڑکن ۔۔ اپنے جینے کی وجہ
۔۔ اپنی بیوی ۔۔ اپنی امل سے کرتا ہوں۔۔۔۔"
یزدان نے کہتے ہوئے امل کے
گالوں کو چوما تھا اور امل کی بولتی بند ہوگئی تھی۔۔۔
"آپ کو میں نے بے حد چاہا ہے۔۔۔ بہت محبت
کی ہے امل اور آج میں اپنی محبت کو لفظوں میں نہیں بلکہ اپنے عمل سے ثابت کروں گا۔۔۔"
No comments:
Post a Comment