Jan e aziz by Soni Mirza Complete novel download pdf
Season 2
"جی ٹائیگر؟"
"آٹھ بجے محترمہ کی فلائٹ ہے۔۔۔۔۔صرف آدھا گھنٹہ بچا ہے۔۔۔۔اور ٹھیک پانچ منٹ پہلے یہ محترمہ فلائٹ میں موجود ہو!۔۔۔۔ہیلپ کرو ڈارلنگ کی۔" اس نے لفظ چباۓ۔
میرم کا چہرہ مرجھا گیا تھا۔ نینا نے بھی اس کی ایک کلائی پکڑی تو دوسری ڈارلنگ نے تھام لی۔ وہ اسے گھسیٹتے ہوئے اپنے پیچھے دروازے کی جانب لے جانے لگیں۔ آریال نے اپنا رخ سیڑھیوں کی طرف موڑ لیا تھا۔ وہ اسے جاتے ہوئے نہیں دیکھنا چاہتا تھا۔ مگر میرم کی دل چیر دینے والی آوازیں اسکے کانوں سے ٹکرانے لگیں۔
"آریال پلیز انہیں روکیں!۔۔۔۔میں نے آپکے ساتھ کچھ غلط نہیں کیا۔۔۔۔۔ہاں میں نے ایسا سوچا تھا۔۔۔۔پر کر نہیں پائی۔۔۔۔پلیز مجھے معاف کر دیں۔۔۔۔۔پلیز آریال!۔۔۔آپکو ہماری محبت کا واسطہ۔۔۔۔آپکو میرال کی قسم!۔۔۔۔پلیز میرے ساتھ یہ سب کچھ مت کریں!۔۔۔۔میں نہیں رہ سکتی!۔۔۔۔میں آپکے بغیر کیسے رہوں گی؟۔۔۔۔پلیز ایسا مت کریں!۔۔۔۔آریال پلیززززز!"
وہ روتی اور چلاتی رہی۔ لیکن آریال پاشا واقعی پتھر کا بن چکا تھا۔ اپنی آنکھیں بند کئے وہ بس اسکی چیخیں سنتا رہا مگر کوئی مزاحمت نہ کی۔
تھوڑی ہی دیر بعد نینا کی گرفت ذرا سی ڈھیلی پڑی تو میرم نے اپنے اسی دائیں ہاتھ کا تھپڑ ڈارلنگ کے منہ پر جپھ دیا۔ طمانچہ لگنے کے سبب وہ بھی اپنی گرفت چھوڑ گئی تھی۔
چٹاخ کی آواز پر آریال نے جھٹ آنکھیں کھولتے ہوئے پیچھے گھوم کر دیکھا۔ میرم فوراً اسکی جانب بھاگی اور اس کے سینے سے جا لگی۔ ڈارلنگ اپنی گال پر ہاتھ رکھے میرم کو کھا جانے والی نظروں سے گھور رہی تھی۔
اس کا بس نہیں چل رہا تھا کہ میرم کے چہرے کا نقشہ بگاڑ کر رکھ دے۔ وجہ صرف آریال تھا ورنہ وہ کبھی کسی کا ایسا طمانچہ برداشت نہیں کر سکتی تھی۔ رباب بھی اپنے کمرے سے باہر نکل کر سیڑھیوں کے اوپر کھڑی تماشہ دیکھنے لگی۔
"آریال پلیززز!۔۔۔۔آپکو کتنے واسطے دئیے ہیں۔۔۔۔ایسا مت کریں نا۔۔۔۔آپ اپنی میرم کو خود سے دور کیسے کر سکتے ہیں؟۔۔۔۔۔آپ تو بہت پیار کرتے ہیں نا مجھ سے؟۔۔۔مممم۔۔۔۔میں نہیں رہ سکتی آپکے بنا۔۔۔آپ جانتے ہیں نا کہ مجھے آپ کے بغیر نیند نہیں آتی۔۔۔۔تو پھر میں ساری زندگی آپ کے بغیر کیسے رہوں گی؟۔۔۔۔ممم۔۔۔میں۔۔۔میں تو مر جاؤں گی۔" اس نے ہچکیاں لیتے ہوئے کہا اور آریال نے ہراساں نگاہوں سے تاڑتے ہوۓ اسے نفرت سے اپنے وجود سے الگ کیا اور غرایا۔
"تو پھر مر جاؤ!۔۔۔۔ٹرسٹ می! تم مر جاتی نا۔۔۔۔تو شاید مجھے اتنا درد نہ ہوتا جتنا اب ہو رہا ہے۔۔۔۔اس بے وفائی اور دھوکے سے بہتر تھا کہ کاش تم مر ہی جاتی!"
میرم کو یقین ہی نہیں ہو رہا تھا کہ یہ الفاظ اسکے آریال نے ادا کئے ہیں۔ وہ جو کبھی اس کے مرنے کا زکر سن کر ہی تڑپ اٹھتا تھا آج خود اسے مرنے کا کہہ رہا تھا۔
اتنے تلخ بول؟ اتنے چبھنے والے جملے؟ اتنی نفرت؟ وہ اندر تک ٹوٹ گئی تھی، گھائل ہو گئی تھی، زخمی ہو چکی تھی۔
اس کے لبوں نے مزید بولنے کی ہمت نہیں کی تھی۔ اسی وقت ڈارلنگ اور نینا نے اسکے قریب آ کر پھر سے اسے کھینچا اور وہ چپ چاپ ان کے ساتھ چلتی بنی۔
دل و دماغ نے تو کوئی حرکت کی ہی نہیں تھی اور زبان بھی بولنے سےعاری تھی۔ ان کے ساتھ ساتھ وہ بالکل ایسے چل رہی تھی جیسے بالکل ساکت ہو چکی ہو۔
Novels are available Here as in PDF and Online Read . You can download or read online through the links given below .
No comments:
Post a Comment