Saturday 24 June 2023

Boys in action | Sach ab samny aye ga |Sang shikan |Abeera Hassan |Epi ...

 

"مگر آپ مجھے کال تو کر سکتے تھے۔۔۔؟؟؟ جانتے ہیں میں کتنا پریشان ہوگیا تھا۔۔۔"

یشعب نے ایک پرسکون سانس لیتے ہوئے دوبارہ سے اعتراض کیا تھا۔۔ اسے اب سمجھ آگیا تھا۔۔۔ واقعی دانی نے یشار کے ساتھ بلکل ٹھیک کیا تھا اور ساتھ ہی یشعب کو یہ اچھی طرح اندازہ ہوگیا تھا کہ اس کا دانی غلط ہو ہی نہیں سکتا تھا۔۔۔

"بلکل کر سکتا تھا مگر وہ کیا ہے ناں یش میری جان کہ جب اکیلا پرسکون کمرہ ہو اور بیوی سامنے موجود ہو تو دانی اور اشعر جیسوں کو کون پوچھتا ہے۔۔۔؟؟؟ پھر تو بندہ اپنے دونوں موبائل "ایئر پلین" موڈ پر ڈال کر پرسکون ہو جاتا ہے۔۔۔ اب تمھارا دانی پاگل تھوڑی ہے جو اپنے بچے کو ایسے "حساس" وقت میں "ڈسٹرب" کرکے اس کی بد دعائیں سمیٹتا۔۔۔ پچھلوں کی یاد تو صبح آتی ہے۔۔۔ تب اشعر کو فون بھی کیا جاتا ہے۔۔۔ اپنے فلیٹ پر بلا کر پورے ایک گھنٹے تک ناشتہ بھی بنوایا جاتا ہے اور بیوی کے ساتھ بند روم میں "فائٹنگ فائٹنگ" بھی کھیلا جاتا ہے اور بیوی کے سامنے سے ہٹتے ہی اپنا پرسنل موبائل "ایئر پلین موڈ" سے ہٹایا جاتا ہے۔۔۔ پھر پاکستان سے آنے والی کالز بھی دیکھی جاتی ہیں اور بندہ دانی اور اشعر کو کال کرتا ہے۔۔۔ ویسے اشعر میں نے سنا تھا بیوی خوبصورت ہو تو اس کے سامنے اچھے بھلے بندے کی عقل ماری جاتی ہے مگر اپنے بچے کو دیکھ کر میں اس بات پر سو فیصد ایمان لے آیا ہوں۔۔۔ سچی یششش۔۔ تم اس معاملے میں بھی میرا نام ضرور روشن کرو گے۔۔۔۔۔"

یزدان پورے دانتوں کی نمائش کرتا ہوا شوخی سے بولا تھا۔۔۔۔ جبکہ یشار اور اشعر کے سامنے یزدان کی بے شرمی پر یشعب شرم و خجالت سے سٹپٹا کر رہ گیا تھا۔۔۔ یزدان کی بات سن کر اشعر کھی کھی کرکے ہنسنے لگا تھا اور یشعب نے غصے سے گھور کر اس گدھے کو دیکھا۔۔ یقیناً اسی نے دانی کو صبح کے پورے سین کے بارے میں بتایا تھا۔۔۔

"امل ٹھیک کہتی ہیں دانی۔۔ آپ بہت بے شرم ہیں۔۔" وہ منہ بنا کر اسے گھورتا ہوا بولا۔۔۔

"ہاہاہاہاہاہا۔۔۔ ہائے کیا یاد دلا دیا یار۔۔۔؟؟؟ محترمہ امل جہانگیر صاحبہ کی نظروں میں تو مابدولت نے خاصی عزت کما رکھی ہے۔۔۔ ان کی تو بات ہی نہ کرو اور ذرا اپنے

"شیری" کو چپ کرواؤ۔۔ میرا بچہ دو دن سے یا تو سو رہا ہے یا بس رو رہا ہے۔۔۔"

یزدان مزے سے بولتا ہوا دوبارہ اپنی کرسی پر جھولنے لگا تھا۔۔۔ یشعب تاسف سے ایک طرف بیٹھے یشار کو دیکھتا ہوا دوبارہ اس کے پاس گیا تھا اور اسے ایک بار پھر سے کھڑا کرتے ہوئے بغور اس کا چہرہ دیکھا تھا۔۔ وہ بلکل اس کے اور یزدان جیسا تھا۔۔۔ یزدان اس کے پاپا کی شکل تھا یعنی وہ لوگ اپنے پاپا اور چچا میں ملتے تھے۔۔۔۔


No comments:

Post a Comment

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...