Saturday, 25 October 2025

Na hua naseeb qarar e jaan by Amna Tariq


منحہ سعید کو کسی نامعلوم شخص نے اغواء کرلیا تھا۔

یہ خبر سیسے کی طرح سنان اور زیان کے کان میں لگی تھی۔

قیامت تھی جو اس وقت ان سب پر آن پڑی تھی۔

زیان دیوانہ وار ادھر ادھر بھاگ رہا تھا۔ ہزیاتی انداز میں وہ منحہ کو پکار رہا تھا مگر جواب ندارد۔ اور سنان؟ وہ تو پکارنے سے بھی قاصر تھا۔ قوت لسان تو اس سے جیسے چھین لی گئی تھی۔ اس کا دماغ اس سب کو پراسس کرنے سے قصر تھا۔ اس کا دل چاہا وہ کسی طرح اپنی جان کے بدلے ہی سہی منحہ کو واپس لے آئے۔ مگر کچھ چیزیں اور کچھ خواہشات دل تک محدود رہ جاتی ہیں۔

سنان کے ہاتھ میں موجود فون یکدم بجا۔ اس نے برق رفتاری اور غائب دماغی سے کال اٹھائی۔

"بچا سکتے ہو تو بچا لو اسے آر ڈی۔"  آر ڈی؟؟ یاد تو ہوگا ناں؟ خیر اس کہانی کو بعد کے لیے چھوڑ ہم واپس منظر پر آتے ہیں۔ سنان کے ہاتھ زور زور سے کانپنے تھے۔ بامشکل اس کے دماغ نے چند الفاظ پراسس کیے۔ سمجھ آنے پر اس نے فون دیکھا تو کال بند ہوچکی تھی۔ واٹس ایپ پر ایک لوکیشن بھیجی گئی تھی۔

"ز۔۔زیان، زیان" سنان ہزیاتی انداز میں چیخا۔ زیان، جو دیوانہ وار آس پاس بھاگ رہا تھا، اس آواز پر چونکا۔ برق رفتاری سے بھاگتا وہ سنان تک آیا۔

بغیر کچھ کہے سنان اسے گھسیٹتا اپنے ساتھ اپںی گاڑی تک لایا اور خود ڈرائیونگ سیٹ سنبھالی۔ گاڑی کچھ ہی دیر میں سڑکوں پر دوڑ رہی تھی۔

"کہاں جارہے ہو" زیان بے جان آنکھوں سے بولا۔

"منحہ کو لینے" مختصر الفاظ ہی نے زیان کے جسم میں روح پھونک دی تھی۔

Complete Novel 





No comments:

Post a Comment

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...