مثال دلہن بنی بیٹھی تھی! مثال آج بہت خوش تھی بنا یہ
جانے کہ قسمت اور تنزیل اسکے ساتھ کیسا کھیل کھیل چکے ہیں!!
وہ سبھی آصفہ اور باراتیوں کا انتظار کر رہے تھے۔۔ جبھی
آصفہ کو ایک ملازمہ کیساتھ وہاں آتے دیکھ کر وہ سبھی پریشان ہوگئے کیونکہ انکے
ساتھ تنزیل بھی نہیں تھا اور نا ہی باراتی! ؟
آپا تنزیل ؟؟؟؟
آصفہ آتے ہی پھوٹ پھوٹ کر رو دی!!
عارفہ، ساجدہ ، اور تنویر اسے یوں روتے ہوئے دیکھ کر
پریشان ہوگئے تھے! وہاں موجود باراتی بھی گردنیں اور سر اٹھا کر انھیں دیکھنے لگے
کہ آیا ماجرا کیا ہے؟؟
کیا ہوا ہے آصفہ! سب خیریت ہے نا؟؟ تنزیل کو کچھ ہوا تو
نہیں!؟
رونے کی آواز سن کر مثال بھی اپنا لہنگا سنبھالتی اٹھ
کر دروازے کے پاس چلی آئی!! لیکن آصفہ کو اکیلے اور روتے دیکھ کر وہ بھی پریشان
ہوگئی تھی یہ سوچ کر کہ کہیں تنزیل کو کچھ ہو نا گیا ہو!!
کیا ہوا ہے آصفہ بتاؤ تو سہی!! تنزیل تو ٹھیک ہے نا؟؟
عارفہ کا دل ہول کھا رہا تھا!!
آصفہ روتے ہوئے بولیں !! کاش کہ تنزیل کو کچھ ہو ہی
جاتا یا پھر وہ مر ہی جاتا تو آج مجھے یہ دن دیکھنا تو نا پڑتا!!!
ہوا کیا ہے آخر!! ایسی باتیں کیوں کر رہی ہو؟ بتاؤ تو
سہی میرا دل ڈوبا جا رہا ہے!!
آپا!! تنزیل کسی اور لڑکی سے رات کو نکاح کر کے اسے گھر
لا چکا ہے!! وہ کہہ رہا ہیکہ وہ مثال سے شادی نہیں کرنا چاہتا!!! مجھے معاف کر دیں
آپا!! میں شرمندہ ہوں۔۔ آصفہ عارفہ کے سامنے اپنے دونوں ہاتھ جوڑتے ہوئے بولی۔۔
کیا؟؟ سب رنگ رہ گئے !!! باراتی کھسر پھسر کرنے لگے ۔۔
مثال کی آنکھوں کے گرد اندھیرا سا چھا گیا!! وہ دیوار
کا سہارا لیتی بے سدھ نیچے بیٹھ گئی!! آنسوؤں کا گولہ حلق میں اٹک گیا تھا۔۔
کیا کہہ رہی ہو تم آصفہ ؟؟ عارفہ پھٹ پڑی!! تنزیل ایسا
کیسے کر سکتا ہے؟؟ میری بچی دلہن بنی بیٹھی ہے! ادھر باراتی آ چکے ہیں! میں انھیں
کیا جواب دونگی!کہ لڑکے نے عین رخصتی والے دن انکار کیوں کر دیا؟ لوگ میری معصوم
پاکدامن بچی کے کردار پر انگلی اٹھائیں گے آصفہ !! کیوں کیا تنزیل نے ایسا؟؟ کیوں؟
کیوں میری معصوم بچی کی زندگی برباد کر دی!! عارفہ روتے روتے اچانک سے اپنے سینے
پر ہاتھ رکھتی زمین پر ڈھے گئیں!!
آپا!!!
No comments:
Post a Comment