” تم بھی انتظار کرو ۔ میں بھی کر رہا ہوں۔ دیکھتے ہیں پہلے کس کا انتظار
ختم ہوتا ہے۔“ اس کی بات پر اس لڑکی نے سر
اٹھا کر اوپر دیکھا اور پھر اس نوجوان کے چہرے پر نظر ڈالی جس پر بے بسی بھری مسکان
پھیلی تھی۔
” تم انتظار مت کرو۔ وہ تمہارے پاس کبھی نہیں آئے گی۔“ وہ اسے سچ بتانا
چاہتی تھی۔ وہ نہیں چاہتی تھی کہ وہ انسان اپنی ساری عمر ضائع کر ڈالے۔ مگر اس کی بات
پر اس انسان کے چہرے کی مسکراہٹ تھم گئی۔
” کیوں ؟“
” کیونکہ وہ تمہارے لیے نہیں بنائی گئی۔“ اس سے پہلے وہ اس لڑکی کی
بات کو سمجھ پاتا اس کی جیب میں موجود موبائل تھرتھرایا۔
”ہیلو !“ دوسری جانب سے کچھ
کہا گیا جس پر اس کے تاثرات تن گئے۔
” ان کی ساری زمینوں کو آگ لگا دو۔“ اس کا لہجہ غصے سے بھرا ہوا تھا
۔وہ لڑکی طنزیہ انداز میں مسکرائی۔
”کیا ہوا؟“ اس نے نوجوان کے
تاثرات کا بغور جائزہ لیتے ہوئے پوچھا۔ اب اس کے تاثرات کچھ حد تک نارمل ہو چکے تھے۔
” اعوانوں نے ہماری فصل کو جلانے کی کوشش کی مگر وہ ناکام ٹھہرے۔ خیر
! چھوڑو۔ انہیں تو میں دیکھ لوں گا۔۔۔ تم کیا کہہ رہی تھی؟؟ “ اس لڑکی کے چہرے پر پھر
سے طنزیہ مسکراہٹ پھیل گئی ۔
”میں نے کہا کہ وہ تمہارے لیے نہیں بنی۔ بالکل بھی نہیں بنی۔۔۔ اس کی
جستجو چھوڑ دو۔“ اس کے دو ٹوک لہجے پر اس نوجوان
نے اپنا سر جھٹک دیا۔
” اس کا انتظار کر کر کے تمہارا دماغ ہل گیا ہے۔“ وہ خفگی سے کہتا ہوا
کمرے سے باہر نکل گیا جبکہ وہ لڑکی مسکرا اٹھی۔
No comments:
Post a Comment