Tuesday, 25 November 2025

Raaz e hayyat by Mehek Hanam Complete Novel

 


Raaz e hayyat by  Mehek Hanam Complete Novel 

Wani base novel , after marriage , rude hero , strong girl , rude heroine , revenge , haveli base , after nikah , 

"تم نے زارا کے بال کاٹے ہیں؟"باران کی آواز میں سرد ملال اور دبی ہوئی شدت تھی۔ ایسا سکوت تھا کہ ہر لفظ کمرے کی دیواروں سے ٹکرا کر لوٹ رہا تھا۔سائرہ کا چہرہ یکایک سفید پڑ گیا۔ اس نے ایک نظر اپنی ماں کی جانب ڈالی، جو خود بھی پریشان کھڑی تھیں۔ لاونج کی فضا بوجھل ہوچکی تھی۔ زارا، جو اب بھی سر جھکائے کھڑی تھی۔

"باران بیٹا، یہ کیا کہہ رہے ہو تم؟"حبہ خانم بیٹی کے دفاع میں سامنے آئیں، مگر باران نے سخت لہجے میں کہا۔

"چچی جان، مہربانی فرما کر پیچھے ہو جائیے۔ میں کسی قسم کی بدمزگی نہیں چاہتا۔"یہ پہلا موقع تھا کہ باران کی آواز میں بڑوں کے لیے ایسی سرد مہری تھی مگر پھر بھی حد ادب میں تھی۔

"میں کچھ پوچھ رہا ہوں، سائرہ!"باران کا تحمل اب کچے دھاگے پر تھا۔

"وہ... وہ... میں نے... وہ..."سائرہ کی زبان لڑکھڑائی، چہرے پر شرمندگی تھی، لیکن غرور نے اسے سچ قبول کرنے سے روکے رکھا۔

"وہ وہ کیا؟ سیدھا جواب دو!"باران کی اگلی دھاڑ اتنی شدید تھی کہ انارہ نے زوبیہ خانم کے پیچھے چھپنے میں ہی عافیت جانی۔

"ہاں! میں نے کاٹے ہیں! اور تم اس ونی میں آئی، دو کوڑی کی لڑکی کے لیے مجھ پر برس رہے ہو؟"سائرہ کی آواز بلند ہوئی تو حویلی کے ماحول پر جیسے زہر بکھر گیا۔باران نے ایک لمحہ آنکھیں بند کیں، گہری سانس لی، پھر سر موڑ کر زارا کو دیکھا جو اب بھی لرزتی ہچکیوں میں گم تھی۔ ایک پل کو وہ کچھ کہے بغیر رہا، مگر اگلے لمحے...تھپڑ!

باران کا ہاتھ بجلی کی مانند گھوما اور سائرہ کے گال پر ایسی ضرب لگا کہ وہ لڑکھڑاتے ہوئے صوفے پر جاگری۔لاونج میں ایسا سکوت چھایا جیسے وقت تھم گیا ہو۔ کسی کو یقین نہیں آ رہا تھا کہ باران... باران حیدر خان نے ہاتھ اٹھایا ہے۔شاہ میر بے ساختہ اس کی جانب بڑھا۔ اگر دیر کرتا تو شاید دوسرا تھپڑ بھی پڑ چکا ہوتا۔

"باران! ہوش کرو!"شاہ میر کی سخت آواز نے کمرے کی جمی ہوئی فضا کو  رواں کیا ۔حبہ خانم تیزی سے اپنی بیٹی کے پاس پہنچیں، جو گال پہ ہاتھ رکھے  رو رہی تھی مگر باران کا چہرہ اب بھی غصے سے سرخ تھا، آنکھوں میں آگ تھی، جیسے وہ ابھی بھی بہت کچھ کہنا چاہتا ہو، بہت کچھ کرنا چاہتا ہو...ان سب کے بیچ، اگر کوئی تھا جو اس ساری ہنگامہ خیزی کو سکون اور مکمل اطمینان کے ساتھ دیکھ رہا تھا، تو وہ حرم تھی۔دیوار سے ٹیک لگائے، وہ پورے منظر کو اس طرح ملاحظہ کر رہی تھی جیسے برسوں پرانی کسی الجھن کا کڑا حساب برابر ہوتے دیکھ رہی ہو۔ سائرہ کا چہرہ، جو ابھی کچھ لمحے قبل غرور کا مسکن تھا، اب باران کے ایک تھپڑ کے بعد شکستہ خاکے میں بدل چکا تھا۔

حرم کے لبوں پر ایک مدھم سی مسکراہٹ ابھری، جسے اس نے فوراً ہی ضبط کرتے ہوئے ہونٹوں کو دانتوں تلے دبا لیا۔ وہ جانتی تھی سائرہ نے کب سے ہر ایک کو نفسیاتی اذیت کا نشانہ بنا رکھا ہے، مگر کوئی بھی اس کے غرور کو توڑنے کی جرأت نہ کر سکا۔ آج پہلی بار، اس کے غرور کا تاج زمین پر گرا تھا۔ اگر باران خود یہ کام نہ کرتا، تو وہ ضرور کرتی۔ اور شاید اس سے زیادہ بےرحمی سے۔

”باران! یہ کیا حرکت ہے؟ کیا یوں  گھر کی بیٹی پر ہاتھ اٹھایا جاتا ہے؟“اسماہ خانم کی ناراضی ان کے لہجے میں ڈھل گئی تھی۔ وہ باران کی سختی کو ہضم نہ کر سکیں۔ آخر سائرہ، جیسی بھی تھی، ان کی حویلی کی ہی بیٹی تھی۔باران نے ان کے اعتراض پر ایک لمحہ کو سائرہ کو ایسی نگاہوں سے دیکھا کہ جیسے صرف نظریں نہیں، آگ کے شعلے برس رہے ہوں۔ پھر ایک جھٹکے سے سر موڑا، گویا اسے کچھ کہنا ہی فضول لگ رہا ہو۔

"یہاں سے جاؤ۔ سب کے سب!"باران کا حکم سنتے ہی ملازمین نظریں جھکائے فوراً لاونج سے کھسک گئے۔

"تم لوگ بھی جاؤ۔"اس بار مخاطب اس کے بھائی تھے۔ ارمان اور زارون نے ایک دوسرے کو دیکھا، سر جھکایا، اور خاموشی سے نکل گئے۔ لیکن شاہ میر وہیں کھڑا رہا۔

"شاہ، تجھے دعوت نامہ دینا پڑے گا کیا؟"باران کے سرد لہجے میں اب تلخی شامل تھی۔

"دیکھ، باری..."

"شاہ!"شاہ میر کی بات کو درمیان سے کاٹتے ہوئے باران نے اسے دیکھا۔ وہ نظروں کا مفہوم سمجھ گیا اور بغیر کچھ کہے واپس پلٹ گیا۔اب لاونج میں صرف خواتین تھیں۔ سائرہ، جو ابھی تک گال تھامے بیٹھی تھی، باران، اور زارا...

باران نے زارا کے بازو کو نرمی سے تھامتے ہوئے اسے اپنی مورے کے سامنے لا کھڑا کیا۔ اس کا لہجہ اب گواہی مانگ رہا تھا، فیصلہ نہیں سنا رہا تھا۔

Click on link below to read novel 





Wednesday, 12 November 2025

Khawahir o baraadar novel by Iqra Nasir complete pdf

  


Khawahir o baraadar novel by Iqra Nasir

Khawahir o baraadar novel by Iqra Nasir This is social romantic Urdu novel based on fiction and some of them are true stories or inspired by the writer . The story revolves around the love story or social family issues . , Complete Novel PDF , Long stories PDF , Episodes Novels PDF are part of this .

Updated Version


یہ کہانی بہن بھائی کے رشتے پر مبنی ہے جو ہماری پیدائش پر بندھ جاتا ہے اور زندگی کی آخری سانس تک قائم رہتا ہے۔ اس میں آپ ہر کردار کی اس کے حصے کی کوتاہیاں پڑھے گے جو اس سے اپنے رشتے نبھاتے ہوئے سر زد ہوئی۔

****************


“پاپا! آپ کس سے سب سے زیادہ پیار کرتے ہیں؟”

“ماما سے!” اس نے بغیر سوچے جواب دیا۔

“کیوں؟ ہم سے نہیں کرتے؟” مائرہ نے شکایتی نظروں سے اسے دیکھا۔

“کرتا ہوں مگر ماما سے تھوڑا زیادہ کرتا ہوں۔”

“یہ صحیح بات نہیں ہے۔ ماما سے بھی جب پوچھو تو وہ بھی یہی کہتی ہیں!” مائرہ نے کے لہجے احتجاج بڑھ گیا تھا۔

“کیا کہتی ہیں؟” اب کی بار وہ چونکا تھا۔

“یہی کہ سب سے زیادہ پیار وہ آپ سے کرتی ہیں۔

*************

“میری بیوی کہاں ہے آریان؟” زید نے چبا چبا کر پوچھا تھا۔

“اب رات کے اس وقت وہ کہیں اور تو ہو نہیں سکتی۔ ظاہر سی بات ہے میرے پاس ہوگی۔ میں کسی عورت کو رات میں بے سہارا نہیں چھوڑتا۔”

“اپنی بکواس بند رکھو!” اس بار زید دھاڑا تھا لیکن آریان کوئی اثر نہیں لے رہا تھا۔

“ویسے تمہیں رات کے گیارہ بجے جب پتہ چل ہی گیا تھا تمہاری بیوی غائب ہے، تو سیدھا مجھے ہی کال کرتے۔ بلاوجہ پہلے ٹیوشن سینٹر، ہاسٹل اور جائی یانہ کی دوسری دوستوں کے پاس گئے۔ مجھ سے اگر سیدھا پوچھتے تو میں تھوڑی نہ جھوٹ بولتا، ابھی کی طرح صاف صاف اعتراف کرتا۔ جائی یانہ ویسے بھی میرے بس ایک ہاتھ کی دوری پر لیٹی تھی۔ تم کہتے تو اسے جگا کر تم سے بات کروا دیتا۔”

“آریان!” زید کا بس نہیں چل رہا تھا۔

“یار! آریان آریان بلانے سے تو سب کچھ نہیں ہوگا۔ بیوی تو تمہاری ہی ہے، اگر ایک رات کے لیے میرے پاس ہے بھی تو کونسا کچھ ہو۔۔”

“میں تمہارے گھر آ کر تمہیں بتاتا ہوں غلیظ انسان!” زید نے اس کی بات کاٹی۔ پھر اس نے کال کاٹنی چاہی مگر آریان کی آواز اسپیکر پر ابھری۔

“میرے گھر آنے کی بھول نہ کرنا ورنہ تمہاری بیوی تمہیں ملے گی تو سہی مگر مردہ حالت میں۔۔۔” اس بار آریان کا لہجہ بے لچک تھا۔

زید کا ہاتھ پریشانی سے ماتھے پر گیا۔

“دیکھو آریان! میری بیوی سے تمہارا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ اسے آزاد کر دو۔ جو بھی بات کرنی ہے، مجھ سے کرو۔”

آریان نے زید کی بات کا جواب دینا پسند نہیں کیا۔

“مجھے نیند آ رہی ہے زید! کل دوپہر دو بجے تمہیں ایڈریس بھیجوں گا وہاں پر پہنچ جانا اور ہاں پولیس کو ان سب میں مت گھسانا۔ میرا تو کچھ نہیں جائے گا لیکن ایک رات تھانے میں تم خود بند ہوگے۔”

“لیکن!” زید نے کچھ بولنا چاہا۔

“دو بجے ایڈریس ملتے ہی پہنچ جانا۔ گڈ بائے۔”

****************

Download Link

Updated Download link

If you like other  and  plz read these novels also:

Online Reading

Khawahir o baraadar novel by Iqra Nasir




Friday, 31 October 2025

To day posting list PDF October 2025

                                                                                                                                                                                                                                                                                                                                                                           


                                         




To day posting list PDF

October      2025

This is the list where you can easily read our daily novels which we post on that particular day . It will make you to easily find your favourite novels collections . Which novels are added in this day you will come to know and you can download and read online by clicking on  the given  " List " . 
we will try to  to give you such list on daily bases .
These writer has written these novels with their effort and spend lots of time and energy . They are trying hard to give you strong material and heart touching words and characters . 
No doubt some of them is very famous among you but who are new writers try to read them and  appreciate their efforts .
                                     

You can download through the links and  can read them .

If you find any issue in download or online reading links please 


watch the video given in link at the end of the links 

Here is her novel to read and to download 


To day posting list PDF


Download Link ( Posting list 







Khawabaon ki parchaiyan afsana by Dua Sarfraz






 you have problem in download please click this Below link 



If you have problem in download please click this link belo



Saturday, 25 October 2025

Na hua naseeb qarar e jaan by Amna Tariq


منحہ سعید کو کسی نامعلوم شخص نے اغواء کرلیا تھا۔

یہ خبر سیسے کی طرح سنان اور زیان کے کان میں لگی تھی۔

قیامت تھی جو اس وقت ان سب پر آن پڑی تھی۔

زیان دیوانہ وار ادھر ادھر بھاگ رہا تھا۔ ہزیاتی انداز میں وہ منحہ کو پکار رہا تھا مگر جواب ندارد۔ اور سنان؟ وہ تو پکارنے سے بھی قاصر تھا۔ قوت لسان تو اس سے جیسے چھین لی گئی تھی۔ اس کا دماغ اس سب کو پراسس کرنے سے قصر تھا۔ اس کا دل چاہا وہ کسی طرح اپنی جان کے بدلے ہی سہی منحہ کو واپس لے آئے۔ مگر کچھ چیزیں اور کچھ خواہشات دل تک محدود رہ جاتی ہیں۔

سنان کے ہاتھ میں موجود فون یکدم بجا۔ اس نے برق رفتاری اور غائب دماغی سے کال اٹھائی۔

"بچا سکتے ہو تو بچا لو اسے آر ڈی۔"  آر ڈی؟؟ یاد تو ہوگا ناں؟ خیر اس کہانی کو بعد کے لیے چھوڑ ہم واپس منظر پر آتے ہیں۔ سنان کے ہاتھ زور زور سے کانپنے تھے۔ بامشکل اس کے دماغ نے چند الفاظ پراسس کیے۔ سمجھ آنے پر اس نے فون دیکھا تو کال بند ہوچکی تھی۔ واٹس ایپ پر ایک لوکیشن بھیجی گئی تھی۔

"ز۔۔زیان، زیان" سنان ہزیاتی انداز میں چیخا۔ زیان، جو دیوانہ وار آس پاس بھاگ رہا تھا، اس آواز پر چونکا۔ برق رفتاری سے بھاگتا وہ سنان تک آیا۔

بغیر کچھ کہے سنان اسے گھسیٹتا اپنے ساتھ اپںی گاڑی تک لایا اور خود ڈرائیونگ سیٹ سنبھالی۔ گاڑی کچھ ہی دیر میں سڑکوں پر دوڑ رہی تھی۔

"کہاں جارہے ہو" زیان بے جان آنکھوں سے بولا۔

"منحہ کو لینے" مختصر الفاظ ہی نے زیان کے جسم میں روح پھونک دی تھی۔

Complete Novel 




Friday, 17 October 2025

Ek thi Mishal by T M


مثال دلہن بنی بیٹھی تھی! مثال آج بہت خوش تھی بنا یہ جانے کہ قسمت اور تنزیل اسکے ساتھ کیسا کھیل کھیل چکے ہیں!!

وہ سبھی آصفہ اور باراتیوں کا انتظار کر رہے تھے۔۔ جبھی آصفہ کو ایک ملازمہ کیساتھ وہاں آتے دیکھ کر وہ سبھی پریشان ہوگئے کیونکہ انکے ساتھ تنزیل بھی نہیں تھا اور نا ہی باراتی! ؟

آپا تنزیل ؟؟؟؟

آصفہ آتے ہی پھوٹ پھوٹ کر رو دی!!

عارفہ، ساجدہ ، اور تنویر اسے یوں روتے ہوئے دیکھ کر پریشان ہوگئے تھے! وہاں موجود باراتی بھی گردنیں اور سر اٹھا کر انھیں دیکھنے لگے کہ آیا ماجرا کیا ہے؟؟

کیا ہوا ہے آصفہ! سب خیریت ہے نا؟؟ تنزیل کو کچھ ہوا تو نہیں!؟

رونے کی آواز سن کر مثال بھی اپنا لہنگا سنبھالتی اٹھ کر دروازے کے پاس چلی آئی!! لیکن آصفہ کو اکیلے اور روتے دیکھ کر وہ بھی پریشان ہوگئی تھی یہ سوچ کر کہ کہیں تنزیل کو کچھ ہو نا گیا ہو!!

کیا ہوا ہے آصفہ بتاؤ تو سہی!! تنزیل تو ٹھیک ہے نا؟؟ عارفہ کا دل ہول کھا رہا تھا!!

آصفہ روتے ہوئے بولیں !! کاش کہ تنزیل کو کچھ ہو ہی جاتا یا پھر وہ مر ہی جاتا تو آج مجھے یہ دن دیکھنا تو نا پڑتا!!!

ہوا کیا ہے آخر!! ایسی باتیں کیوں کر رہی ہو؟ بتاؤ تو سہی میرا دل ڈوبا جا رہا ہے!!

آپا!! تنزیل کسی اور لڑکی سے رات کو نکاح کر کے اسے گھر لا چکا ہے!! وہ کہہ رہا ہیکہ وہ مثال سے شادی نہیں کرنا چاہتا!!! مجھے معاف کر دیں آپا!! میں شرمندہ ہوں۔۔ آصفہ عارفہ کے سامنے اپنے دونوں ہاتھ جوڑتے ہوئے بولی۔۔

کیا؟؟ سب رنگ رہ گئے !!! باراتی کھسر پھسر کرنے لگے ۔۔

مثال کی آنکھوں کے گرد اندھیرا سا چھا گیا!! وہ دیوار کا سہارا لیتی بے سدھ نیچے بیٹھ گئی!! آنسوؤں کا گولہ حلق میں اٹک گیا تھا۔۔

کیا کہہ رہی ہو تم آصفہ ؟؟ عارفہ پھٹ پڑی!! تنزیل ایسا کیسے کر سکتا ہے؟؟ میری بچی دلہن بنی بیٹھی ہے! ادھر باراتی آ چکے ہیں! میں انھیں کیا جواب دونگی!کہ لڑکے نے عین رخصتی والے دن انکار کیوں کر دیا؟ لوگ میری معصوم پاکدامن بچی کے کردار پر انگلی اٹھائیں گے آصفہ !! کیوں کیا تنزیل نے ایسا؟؟ کیوں؟ کیوں میری معصوم بچی کی زندگی برباد کر دی!! عارفہ روتے روتے اچانک سے اپنے سینے پر ہاتھ رکھتی زمین پر ڈھے گئیں!!

آپا!!! 





Wednesday, 1 October 2025

To day posting list PDF September 2025

                                                                                                                                                                                                                                                                                                                                                                          


                                         




To day posting list PDF

September     2025

This is the list where you can easily read our daily novels which we post on that particular day . It will make you to easily find your favourite novels collections . Which novels are added in this day you will come to know and you can download and read online by clicking on  the given  " List " . 
we will try to  to give you such list on daily bases .
These writer has written these novels with their effort and spend lots of time and energy . They are trying hard to give you strong material and heart touching words and characters . 
No doubt some of them is very famous among you but who are new writers try to read them and  appreciate their efforts .
                                     

You can download through the links and  can read them .

If you find any issue in download or online reading links please 


watch the video given in link at the end of the links 

Here is her novel to read and to download 


To day posting list PDF


Download Link ( Posting list 






Gumaan afsana by Hooria Yousaf download pdf







Hijaab e Dil by Kinza Attiq Complete pdf epi 1 






















 you have problem in download please click this Below link 



If you have problem in download please click this link belo



Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...