صارم
شاہ جو ابھی ابھی اپنے سیکرٹری کے ساتھ فون پر کسی سے بات کرتے ہوے اندر داخل ہورہا
تھا کسی سے بری طرح ٹکرایا۔ اور جب صارم شاہ نے آنکھ اٹھا کر اپنے سے ٹکرانے والی لڑکی
کو دیکھا ۔جو اب زمین سے جھک کر اپنی فائل اٹھا رہی تھی ۔جس نے سفید رنگ کے کپڑے پہنے
ہوے تھے ۔
جس
کو وہ دیکھتا ہی رہ گیا ۔اسے سمجھ نہیں آرہا تھا کے اس لڑکی کے کپڑوں کا رنگ زیادہ
سفید ہے یا اسکا ۔
مرحا
نے فائل اٹھا کر اپنے سامنے کھڑے صارم شاہ کو دیکھا جو اسے ہی دیکھ رہا تھا ۔
"صارم شاہ نے اپنی ہری آنکھوں سے ان دو نیلی آنکھوں میں دیکھا
اور مرحا نے اپنی نیلی آنکھوں سے ہری آنکھوں میں دیکھا اور دونوں کی آنکھیں ملنے پر
وقت تھم گیا ۔
صارم
شاہ مرحا کی نیلی جهیل جیسی آنکھوں میں کھو گیا ۔مگر جلد ہی خود کو کمپوز کرنے کے بعد
مرحا سے مخاطب ہوا ۔
"محترمہ آپ اندھی ہیں کیا ؟
مرحا
جو کب سے صارم کو دیکھ رہی تھی اسکے اس سوال پر گڑبڑا گئ ۔
"نہیں محترم اللّه کا شکر ہے میری آنکھیں بلکل ٹھیک ہیں البتہ
میرے پاس اپکی کوئی گرنٹی نہیں ہے "۔۔۔۔۔۔۔
**
مرحا
نے جلدی خود کو کمپوز کیا اور قدرے پر سکونی سے یہ الفاظ که کر صارم شاہ کا دل جلا
دیا ۔وہ جس کو کب سے نیلی موٹی موٹی بڑی بڑی آنکھوں والی مرحا اچھی لگ رہی تھی اس کے
اس قدر پر سکون انداز میں اپنی بے بے عزتی کرنے پر صارم کا سفید رنگ سرخ ہوگیا اور
اس کے ماتھے پر انگنت بل نمو دار ہوے اور اس نے مرحا کا اپر سے نیچے تک جائزہ لیا
۔وہ چھوٹی سی لڑکی جو مشکل سے اسکے تک آرہی تھی وہ صارم شاہ کو اندھا کہ رہی تھی یعنی
صارم شاہ کی بےعزتی کر رہی تھی وہ "محترمہ میں اپکا لحاظ کررہا ہوں اس کا مطلب
یہ نہیں ہے کہ اپ میری انسلٹ کریں "۔
صارم
اپنے غصے پر قابو پانے کے بعد بولا ۔
No comments:
Post a Comment