قریب پہنچ کر اپنا بایاں بازو بڑھا کر اس کے چہرے کے قریب دیوار پر رکھ دیا۔ اب
دائیں طرف کپ بورڈ تھا۔اور بائیں طرف شہرام کا بازو۔جو اس کے چہرے کے قریب تر کان کوچھو
رہا تھا۔اس کی گہری آنکھوں میں اس وقت ایک سحر سا چھایا تھا جو سامنے والے کو مسحور
کرکے بے بس بنادینے کے درپے تھا۔
آفرین کا دل اس کے سینے میں زور سے دھڑکنے لگا۔اس کے خوبصورت چہرے پر وہ زیادہ
دیر نگاہ جما کر دیکھ نہیں سکی تھی۔ لیکن نگاہیں تھیں جو اسے دیکھنے کے جرم پر اکسا
رہی تھیں۔۔
گرم گرم سانسوں کی تپش سے آفرین کا وجود جھلسنے لگا۔اس نے بے اختیار مٹھیاں بھینچ
لیں۔آفرین کے لئے یہ سہنا اذیت ناک تھا۔۔ کافی اذیت ناک۔