"تمہاری یہ
جھوٹ بولنے کی عادت بہت بری لگتی ہے مجھے آفرین بیگم۔۔میں اچھے سے جانتا ہوں۔۔۔ تم
نظر کب چراتی ہو؟ تب۔۔۔جب تم جھوٹ بولتی ہو۔"اس
کی پتلی کمر کو اپنے بازوؤں کے حصار میں لے کر، اس کی آنکھوں میں گھورتے ہوئے چبھتے
لہجے میں بولا۔"تم کمپنی کی انیورسری اٹینڈ کرنے گئی تھی نا۔۔۔۔کس نے پریشان کیا
ہے تمہیں؟ کس نے حراساں کیا ہے بولو۔۔؟"
"آں۔۔۔۔!! میں
کمپنی کی چیئروومین ہوں۔۔۔۔بھلا مجھے کون حراساں یا پریشان کرسکتا ہے؟" اس نے
اسکے سچ کو جھٹلانے کی کوشش کی اور نظریں جھکائے رکھیں کہیں اس میں رقم کہانی کو شہرام
بھانپ نہ لے۔"میں تھک چکی ہوں۔جاکر شاور لوں گی. "اسے خود سے دور کرکے وہ
اوپرجانے کو مڑی۔
"میرے اعصاب
سے مت کھیلو آفرین "وہ اسے اپنی طرف کھینچ کر دھاڑا۔۔۔"صاف نظر آرہا ہے کہ
تم کس قدر پریشان ہو۔۔۔۔میں تمہارا شوہر ہوں۔بہتر ہے مجھے سچ بتاؤ۔۔ورنہ مجھے تو تم
جانتی ہی ہو۔اصل بات کا پتا لگانا میرے لئے مشکل نہیں۔۔ لیکن اس کے بعد۔۔۔۔ اپنے جھوٹ
بولنے کی سزا کے لئے تیاررہنا۔"اس نے خبردار کیا۔۔اور آفرین واقعی بھی ڈر گئی۔
No comments:
Post a Comment