Saturday, 27 May 2023

Mohabbat shajr e mamnua | Deeba Sheikh | Epi 24 | Likhari Mag |Urdu Nove...


 

اب وہ دونوں آمنے سامنے تھے وہ مبہوت سی اسے دیکھ رہی تھی اور وہ اندر ہی سورت النور   پڑھ رہا تھا۔

" ماننا پڑے گا عیسٰی تم پہلے سے بھی کہیں زیادہ خوبصورت اور سحر انگیز ہوگئے ہو"

وہ بنا تاثر کے اسکی شکل دیکھ رہا تھا اتنا میک اپ اور فٹ رہنے کے باوجود بھی بڑھاپے کے آثار اس پر غالب تھے وہ اپنی نظروں سے اسے شیطان لگی تھی۔

"ماضی میں !!!"

"ماضی گزر گیا ہے لزیانہ ہم حال میں ہیں بہتر یہی ہے کہ تم مجھ سے وہ بات کرو جو تم کرنے کیلئے ادھر آئی ہو " وہ خشک لہجہ لئے اسکی بات کاٹ کر بولا۔

وہ اسکے چہرے پر در آئی واضح ناپسندیدگی کو  محسوس کر سکتی تھی۔

"ٹھیک ہے پھر حال ہی کی بات کرتے ہیں اور بات یہ ہے کہ اتنے سال گزرنے کے بعد بھی میں تمھارے سحر سے نکل نہیں پائی ہوں ، میں چاہتی ہوں کہ ہم پھر سے اپنے تعلقات بڑھائیں اور اس دفعہ بھی مجھے تمھاری وائف سے کوئی مسئلہ نہیں ہوگا سب کچھ پہلے کی طرح ہی چلتا رہے گا اب کے ہم کسی کو بھی پتہ نہیں چلنے دیں گے" لزیانہ نے ٹیبل پر دھرے عیسٰی کے ہاتھ پر اپنا ہاتھ رکھتے ہوئے جیسے یقین دلانا چاہا۔

عیسٰی نے اسکے ہاتھ کو دیکھا اور پھر اسے ، یہ جہنمی عورت آج بھی اسے حرام کی ترغیب دے رہی تھی جب وہ فلز کے حصار کو توڑ سکتا تھا تو یہ کیا چیز تھی اسنے سختی سے اپنا ہاتھ اس کے ہاتھ کے نیچے سے  نکالا اور   کھڑا ہوگیا "جو تم میرے ساتھ کرچکی ہو وہ بھلانا ناممکن ہے آئندہ میرے راستے میں مت آنا ورنہ تمھارا گلہ دبانے میں مجھے ٹائم نہیں لگے گا "

وہ دانت چبا کر بولا تھا.

وہ  اسکی بات سنتے شیطانی مسکراہٹ لئے کھڑی ہوئی تھی " وہی غصہ وہی تیور ! پر تمھارا اور تمھارے  گھر کا راستہ تو مجھے پتا ہے" وہ جیسے اسے کچھ جتاتے ہوئے بولی۔

پل میں اسکی آنکھیں کھلی تھیں دل بری طرح ڈرا تھا  سنابل کی اعتبار والی بات یاد آئی تھی اگر یہ گھر پہنچ جاتی ہے تو اس روئے زمین پر کوئی ایسا نہیں ہوگا جو اسکا گھر ٹوٹنے سے بجا لیتا ، سوائے اللہ کے، یہی سوچتے  عیسٰی کی آنکھیں سرخ ہوئی تھیں ، پل میں چہرہ غصہ سے  تنا  تھا " میرے گھر سے دور رہنا ورنہ " وہ انگلی اٹھاتے وارن کرتے ہوئے بولا۔

" ورنہ کیا کرو گے پھر سے وہی غلطی دہراؤ گے " وہ اسکے دائیں گال پر انگلی پھیرتے بولی۔ وہیں مقابل کے اندر شرارے سے پھوٹے تھے۔ عیسٰی نے جھٹکے سے اسکا ہاتھ اپنے سے دور کرتے اسکے منہ پر زور دار تھپڑ مارا تھا کہ پل میں لزیانہ کی آنکھوں کے آگے اندھیرا سا چھا گیا تھا اسنے گال پر ہاتھ رکھے غصے   سے عیسٰی کو دیکھا۔

" اس کے علاوہ اور بھی میں  بہت کچھ کرسکتا ہوں ،  میرے معاملے میں ذرا سنبھل کر  بات کرنا میں وہ پرانا والا عیسٰی نہیں رہا  ، بہتر ہے کہ تم اب  مجھ سے دور رہو سمجھیں" وہ اسے انگلی اٹھاتا پھر سے  وارن کرتا وہاں سے نکل گیا وہ زخمی نظروں سے اسے دیکھتی رہ گئی ۔

Thursday, 18 May 2023

Safer e maan epi 10 Part 2 | Mahnoor Ahmed | Urdu Novel | Likhari Mag | ...


 

"  جسے تم دھوکے کا نام دے رہے ہو ،وہ تو ایک چھوٹی سی ٹرِک تھی  مسٹر باقرزمان ! تم سے آگے نکل  کر کامیاب ہونے کی،تمہیں مات دینے کی"   ریا  نے  کانفیڈنس سے کہا اب کمزور پڑنا بے کار تھا وہ سمجھ چکی تھی شہزاد اُس کے ہاتھ لگ چکا تھا ۔

" مجھ سے آگے نکلنے کا کب سوچا؟"   غیر یقینی ہی غیر یقینی تھی ،وہ اپنی کرسی پہ بیٹھ گیا ۔

" ہمیشہ سے سوچا ہوا تھا ،بس انتظار تھا کہ تمہارا کوئی دشمن ہاتھ لگے جو میرا ساتھ دے۔پھر مجھے اطہر ہمدانی! مل گیا رقابت کی آگ میں جلتا ہوا،اور اُس  آگ میں وہ تمہیں جلا  دینا چاہتا تھا  میں نے تو صرف جلتی پہ تیل ڈالا ہے...اور شہزاد !دولت  کا بھوکا،میں نے اُس کی بھوک مٹا دی"  

" صرف پانچ لاکھ لگائی میرے اعتماد کی قیمت...یہ بھی شائد زیادہ لگا دی تم نے،کیونکہ سچے جذبوں کی  قیمت دوکوڑی بھی نہیں یہاں"           وہ نفی میں سر ہلاتا   ہاتھ میز پہ رکھے اُسے دیکھنے لگا  ۔

" دیکھو باقر !    آپ کے یہ فلسفے لیکچرز جذبے اس جنگ میں کام نہیں آتے،جنگ احساسات سے لڑی نہیں جاتی ہتھیاروں سے لڑی جاتی ہے "

" جنگ...؟"  

" ہاں یہ جنگ ہی تو ہے  دولت کمانے کی،مقام مرتبہ حاصل کرنے کی ،کامیابی کی بلندیوں پہ پہنچنے کی ...یہ ایمانداری وفاداری دوستی اعتماد ان اصولوں پہ چل کے کام نہیں بنتا یہ کمزور لوگوں کے ہتھیار ہیں "     وہ اعتماد سے بولی۔         "    ہتھیار کوئی بھی کمزور نہیں ہوتا ،اہم یہ ہوتا ہے کہ وہ ہتھیار کس ہاتھ میں ہے ۔وہ ہاتھ   مضبوط   ہے یا کمزور ؟"     یہ کہہ کر باقر زمان اُٹھ کھڑ اہوا اور فون اُٹھا کر اسکرین روشن کر لی ماتھے پہ خفیف سی    کھچاؤ   کی   شکنیں  نمودار ہوئی تھیں

Monday, 15 May 2023

Afreen ne ki pehli mulaqat main shadi ki offer |Dharkanon ke sang sang |...



 

" آخر تم چاہتی کیا ہو؟"

 "میں تم سے شادی کرنا چاہتی ہوں۔"آفرین نے دھندھلائی نظروں سے اسے دیکھ کر جلدی سے بات بڑھائی۔

شہرام کے ہونٹوں کے کونے ایک دوسرے میں پیوست ہوگئے۔

جب کہ مسکراتے ہوئے آفرین نے جلدی جلدی اپنا مافی الضمیر بیان کیا  "اگرچہ واقعی میں تم سے شادی کرنے کا ارادہ نہیں رکھتی ، تو جو کچھ میں نے کہا ہے اس کا یہ مطلب نہیں کہ میں ایک بری لڑکی ہوں۔  میں اس سال 22 کی ہونگی ، اور میں نے نیو ساؤتھ ویلز یونیورسٹی سے گریجویشن کیا ہے۔  میں ایک قابل عورت ہوں جو گھر اور باہر دونوں جگہ اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتی ہے۔  مزید یہ کہ میں اپنے شوہر کا بہت خیال رکھوں گی۔  میں بھی اپنا پیسہ کمانے کے قابل ہوں۔  میں صحت مند ہوں اور مجھ میں کوئی بری عادت نہیں ہے۔  سب سے بڑھ کر ، میں رلیشن میں سچی ہوں۔"

 شہرام اسپیچ لیس کھڑا اسے بولتے دیکھتا رہا، پھر اس نے اپنی آنکھیں مسلیں، اور اسے دوبارہ عجیب نظروں سے گھورا

 آفرین نے ہاتھ بڑھایا۔  "میں قسم کھاتی ہوں، کہ آج سے ، میں آپ کے ساتھ اچھا سلوک کروں گی ،اس کا آپ سے وعدہ کرتی ہوں۔"

 "بکواس بند کرو."

شہرام سوری اس کی بک بک سے اتنا تنگ آچکا تھا کہ وہ یکدم  اٹھ کھڑا ہوا۔

جب آفرین نے سر اٹھا کر اوپر دیکھا تو اسے احساس ہوا کہ وہ واقعی بھت  لمبا ہے۔  وہ چھ فٹ اور دو انچ کے قریب تھا ، اور اس کے علاوہ ،اس کی شخصیت کافی حیرت انگیز تھی۔

 اگر تم مجھ سے شادی کرنا چاہتی ہو تو اپنا برتھ سرٹیفکیٹ لے کر آئو، اور کل صبح 10 بجے رجسٹری آفس میں مجھ سے ملو۔"

 اس شخص نے اپنی جیب میں ایک ہاتھ ڈال کر اسے گھورا۔

 آفرین  گھبرا گئی۔  اس کے بعد وہ ہڑبڑا کر بولی ، "کیا تم مجھ سے جھوٹ بول رہے ہو؟"

 "یہ تمہیں کل پتا چلے گا۔"  شہرام سوری نے پیچھے مڑ کر کہا اور متکبرانہ چال چلتا پب سے باہر نکل گیا ۔

کہانی اتنی جلدی موڑ کھائے گی آفرین کو بلکل بھی امید نہیں تھی،وہ ابھی تک کانوں سنے پر بے یقین کھڑی تھی کہ شاید اس نے کچھ زیادہ پی لی ہے۔



Wednesday, 10 May 2023

Leo is...? |Bechari Ruffi |Sang shikan|Abeera Hassan |Episode 12| Urdu ...






وہ اشعر کے ساتھ اس کی گاڑی میں آ بیٹھی تھی۔۔ یشعب انھیں چھوڑنے نیچے تک آیا تھا۔۔۔ روفایہ کو دھیمی آواز میں کچھ ہدایات دینے کے ساتھ ہی اس نے روفایہ کو ایک چھوٹا سا کالے رنگ کا بیگ بھی تھما دیا تھا کہ وہی رقم تھی جو روفایہ نے نکاح والے دن یشعب کو اپنی مدد کے عوض دی تھی۔۔۔

"یہ نکاح آپ کے لئے ایک سودا تھا "روفایہ یشعب" مگر میں نے آپ کو اپنے دل کی مکمل رضا سے اپنایا تھا۔۔۔ یہ وہ تمام رقم ہے جو آپ نے مجھے اس دن دی تھی۔۔۔۔"

وہ روفایہ کی خوبصورت آنکھوں میں دیکھتا ہوا بولا جو رات بھر کے رتجگے اور رونے کے باعث سرخ ہوکر سوج رہی تھیں۔۔۔ یشعب کا دل ایک بار اس کی ان خوبصورت جھیل سی آنکھوں کو دیکھ کر ڈگمگایا تھا۔۔ اس کا دل چاہا تھا کہ وہ ان خوبصورت آنکھوں کے سارے آنسوں اپنے لبوں سے چن لے۔۔ اس کے دل کے سارے درد مٹا کر روفایہ کے خوبصورت ہونٹوں کو مسکراہٹ سے آشنا کر دے مگر فی الحال وہ اپنے دل کی چاہت کو پورا نہیں کر سکتا تھا تبھی ایک گہری سانس کھینچتے ہوئے اپنی نگاہوں کا زاویہ بدل گیا تھا۔۔

جبکہ روفایہ بھی اپنی آنسوں پیتی ہوئی وہ چھوٹا سا بیگ تھامتے ہوئے گاڑی کا دروازہ کھول کر بیٹھ گئی تھی۔۔۔ اس کا دل رات سے درد کا پکا ہوا پھوڑا بن چکا تھا۔۔۔ آنکھیں رات سے آنسوؤں کا سمندر بن چکی تھیں۔۔۔ وہ گاڑی کی پچھلی سیٹ پر بیٹھی تھی ۔۔۔ اس کے بیٹھتے ہی اشعر نے گاڑی اسٹارٹ کر دی تھی۔۔۔ یشعب اب بھی باہر ہی کھڑا تھا مگر روفایہ نے ایک نظر بھی اس پر نہیں ڈالی تھی۔۔ اس نے یشعب کا دیا ہوا پیسوں کا بیگ بھی لاپرواہی سے سائیڈ پر ڈال دیا تھا۔۔۔ گاڑی ایئر پورٹ کی جانب گامزن تھی مگر اس کا دل سخت بے چین ہو رہا تھا۔۔۔ اسے پاکستان نہیں بلکہ واپس اپنے گھر "الحیات" پہنچنا تھا لیکن اپنے سامنے موجود اس "گدھے" کی آنکھوں میں دھول جھونک کر وہ اس چلتی گاڑی سے کیسے نکلتی۔۔۔؟؟؟؟ اشعر موت کے فرشتے کی طرح اس کے سر پر سوار تھا۔۔۔ وہ اپنی آنکھیں صاف کرکے چلتی گاڑی سے باہر کے نظاروں میں گم یہی سوچ رہی تھی کہ وہ کس طرح اس گاڑی سے نکل کر بھاگے مگر اسے کوئی بھی طریقہ نہیں سوجھ رہا تھا۔۔ اس کا فون بھی نجانے کہاں تھا ورنہ وہ حرم یا پھر اپنے باڈی گارڈز کو ہی کال کرکے ان سے مدد لے لیتی۔۔ مگر وہ اس کی مدد کیسے کرتے۔۔؟؟؟ وہ تو رات بھی اسے اکیلے بے یارومددگار چھوڑ کر چلے گئے تھے۔۔ تبھی اس یشعب ازلان بٹ کو اپنی اصلیت دکھانے کا موقع مل گیا تھا۔۔۔ کل رات سے اب تک وہ خود کو جتنا سخت بے بس محسوس کر رہی تھی اتنا مجبور و بے بس تو اس نے خود کو شاید اپنی پوری زندگی میں نہیں سمجھا تھا۔۔ ابھی گاڑی میں بیٹھنے سے پہلے ہی یشعب نے اسے سختی سے وارننگ بھی دے ڈالی تھی کہ اگر وہ شرافت کے ساتھ اشعر کے ساتھ پاکستان چلی جائے گی تو وہ اسے کچھ نہیں کہے گا لیکن اگر اس نے کسی بھی قسم کی چالاکی کرنے کی کوشش کی تو وہ اس کا ایسا حشر کرے گا کہ روفایہ اس کے نام سے بھی پنہا مانگنے لگے گی۔۔۔ وہ شخص واقعی جنگلی اور وحشی تھا۔۔۔ اس کے جنگلی پن کے مظاہرے وہ رات اچھی طرح دیکھ چکی تھی اور صبح بھی یشعب نے اس کے ساتھ جو جارحانہ رویہ اپنایا تھا اس نے بھی روفایہ کو اس سے بری طرح خوفزدہ کر دیا تھا۔۔۔ آگے بھی وہ اگر اپنی کسی غلطی کے بعد اس جنگلی شخص کے ہتھے چڑھ جاتی تو وہ اس کا جو حال کرتا اسے سوچ کر ہی اس وقت بھی روفایہ کے رونگھٹے کھڑے ہونے لگے تھے۔


Sunday, 7 May 2023

Shehram ki Demand |Dharkanon ke sang sang| epi 26 Part 2| Raqs e bismil...



 

"شہرام مم۔۔مجھے آپ سے بات کرنی ہے۔"اس نے کانپتے   ہونٹوں سے بمشکل لفظ ادا کئے۔

 وہ اسے ایسے گھور رہا تھا جیسے اسے جانتا ہی نہ ہو۔ جیسے اس کے سامنے کوئی اجنبی عورت کھڑی ہو۔

کیونکہ اس کا باڈی گارڈ آفرین کو نہیں جانتا تھا۔اسی لئے قریب آکر اسے بازو سے کھینچ کر دھکیلا جس سے وہ نیچے گر پڑی۔ گارڈ سمجھا وہ مالک کی توجہ حاصل کرنے کی کوشش کررہی ہے۔

پتھریلے تاثرات کے ساتھ شہرام اسے نظر انداز کرکے لفٹ میں گھس گیا۔اپنے درد کو برداشت کرتی آفرین جلدی سے اٹھ کر اس کے طرف بھاگی۔

"شہرام۔۔۔میں راضی ہوں۔۔ تم جو بھی کہو گے میں ماننے کو تیار ہوں۔۔۔۔ہر بات ماننے کو تیار ہوں۔۔ لیکن ولید اور اس کی کمپنی کو مسئلے سے نکالو۔۔۔۔پلیزززز ۔۔"وہ التجائیہ انداز میں  روہانسی ہوکر بولی ۔لفٹ چل چکی تھی۔شہرام اس کی بات پر دنگ رہ گیا۔(یہ عورت صرف ولید کی کیئر کررہی ہے۔۔) اس کے اندر اشتعال سا اٹھا۔مٹھیاں بھینچ گئی۔ہونٹ باہم مل گئے۔

تھوڑی دیر بعد ہی اس کے ہونٹ معنی خیزی سے مسکراہٹ میں ڈھلے۔

"مجھے یاد نہیں میری ڈیمانڈ کیا تھی؟"

آفرین اس کے الفاظ دز میں چلی گئی۔(یہ وہ کیا کہہ رہا تھا؟ کیا وہ اس کے منہ سے سننا چاہ رہا تھا؟)اس نے بے اختیار اردگرد لفٹ میں ان دونوں کے سوا کوئی نہیں تھا۔

کچھ دیر سوچنے کے بعد اسے یاد آیا کہ وہ کیا سننا چاہ رہا تھا؟  شہرام واقعی سخت کمینہ ثابت ہوا تھا۔ اس نے دل ہی دل میں اسے گالیوں سے نوازا۔

"مم۔۔۔میں آپ کے ساتھ۔۔۔۔۔"الفاظ اس کے حلق میں اٹک گئے تھے۔

"آپ کے ساتھ کیا؟ " شہرام نے مزا لیا۔اور اس کے قریب جھک آیا ۔آفرین اپنے کانپتے ہوئے ہونٹ کاٹنے لگی۔وہ اس وقت سخت تکلیف میں تھی ۔یہ بھت زیادہ تھا۔۔

"کیا تم۔۔۔یہ سمجھ رہی ہو کہ میرے ساتھ سونے سے، ہر چیز ٹھیک ہوجائے گی ۔تمہیں کوئی پچھتاوا نہیں ہوگا؟ "اس نے آفرین کی آنسو برساتی آنکھوں میں جھانکا۔اندر سے وہ خود کو ان پانیوں میں ڈوبتا محسوس کررہا تھا لیکن اسے آفرین کو سزا دینی تھی ولید کے ساتھ منگنی کرنے اور تعلق رکھنے کی سزا۔

  آفرین شدت سے رونے لگی۔ اس کی ہچکیاں بندھ گئی تھیں۔سر جھکائے سرخ چہرے کے ساتھ وہ بری طرح رورہی تھی۔

 "پتا ہے تم مجھے کب بہت پیاری لگتی ہو؟ تب۔۔۔جب تمہاری ان خوبصورت آنکھوں میں آنسو آتے ہیں۔اور اس حسین مکھڑے پر ڈر و خوف کے تاثرات آتے ہیں۔ھاھا۔۔ اس سے میرے اندر تمہارے لئے ھمدردی بڑھتی ہے۔"اس نے اس کے چہرے کو ٹھوڑی سے پکڑ کر اپنے سامنے کیا۔"میں تم کو ایک اور موقعہ دیتا ہوں۔۔میرے ساتھ آؤ۔

  ’’تم…۔۔تم واقعی ایک شیطان ہو ۔‘‘ آفرین کے ہونٹ پھڑکے اور وہ کانپنے لگی۔  وہ اب بھی اس سب کے لئے خود کو تیار نہیں کرپائی تھی۔

  شہرام اس کے قریب جھک آیا اور اس کے کان کے پاس شیطانی لہجے میں سرگوشی کی۔"ہاں۔۔۔ہوں میں شیطان۔۔۔اگر تم اس سب کے لئے راضی نہیں ہو تو کیوں آئی ہو اس شیطان کے پاس؟  تمہیں اب بھی اجازت ہے۔۔۔جاسکتی ہو۔"

  "ٹھٹھ۔۔۔ٹھیک ہے۔۔۔مم۔۔۔میں تمہارے ساتھ چلوں گی۔"بھرائی آواز میں بے بسی سے کہہ کر آفرین نے اس کا بازو تھام لیا۔


Thursday, 4 May 2023

Forced Marriage | Rude Hero|Age Difference|Teri situmgari|Abeeha Ali |Ep...


اشنال نے تو اس کے تیور دیکھ کر سہمی تھی ۔۔۔آپ بھی مجھے غلط سمجھ رہے ہیں مم ۔۔میری بات آپ نہیں سنے گے نا میں تو سمجھی تھی آپ دنیا کہ آخری انسان ہوں گے جو میری بات رد نہیں کریں گے ۔۔۔ایک اور لفظ نہیں آج میں بولوں گا اور تم سنو گی  واقعی ایسی لڑکی نہیں ہو یہ بات  کاش مجھے سمجھ آجاتی  ۔۔۔۔یہ لفظ تو اٹھارہ سال کہ معصوم لڑکی پر تازیانہ بن کر لگا تھا۔ بھ۔۔بھائی آپ میری بات تو سنیں۔۔۔۔؟ بھائی ۔۔۔!بغیرت عورت جو تم نے کیا ہے  آج تھمارا اور میرا نکاح ہوا ہے پھر معصومعیت کا ناٹک کر رہی ہو  میں نے تو تمھیں بہن سمجھا تھا لیکن تم نے مجھے بھائی نہیں سمجھا بتاؤ کیوں کیا تم نے ۔۔۔۔؟اب زمین پر بیٹھا اس کے پاس اس کو جنجھوڑ رہا تھا  میرے ماں باپ کا یقین اٹھ گیا مجھ سے ۔۔۔میری محبت مجھ سے جدا کر دی ہے تم نے ۔۔۔میرے بھائی کو میرے خلاف کر دیا ہے تم نے  ایسی کونسی آگ تھی جو  تم مجھ سے بجھانا چاہتی تھی ۔۔۔۔۔ سب لوگوں نے مجھ پہ بہت مان کیا تھا ٹوٹ گیا پل میں جو کہ میں نہیں توڑا تم نے توڑا ہے ۔۔۔۔پلییز میں سب کو بتا دوں گی سچ کیا ہے کہ مجھے منال آپی نے اس رات آپ کے کمرے میں ۔۔۔۔۔! اپنی بکواس کرو یہ نہ ہو زندہ زمین میں گاڑ دو واہیات عورت ۔۔خبردار جو تم نے منال کے بارے میں کچھ کہا اپنے گناہ اس بچاری پہ نہ  تھوپو ۔۔ تھو ہے تم پر ۔۔اپنی بہن کی خوشیاں چھین لی ہے تم نے میں تو پھر ۔۔۔۔ اشنال کی تو مانو کاٹو تو بدن میں لہو نہیں وہ والی حالت تھی ۔۔پلیز آپ میرے لیے یہ الفاظ استعمال نہیں کرسکتے ممم ۔۔۔میں تو آپکی لاڈلی تھی نا ۔۔۔ آپ میرے لیے میرے سامنے اتنی آبس ورڈنگ یوز کر رہے ہیں وہ اتنے معصوم لہجے میں بات کر رہی تھی  کہ ایک پل تو روشنال بخت بھی ٹھٹکا تھا     لیکن اس کے آگے اس کے الفاظ آئے تھے جس کی وجہ سے وہ جل کر رہ گیا تھا۔۔۔۔۔تمھارے چہرے پر معصومیت کا جو ماسک ہے نا کل تمھاری گھٹیا حرکتوں کی وجہ سے اتر گیا ہے مم۔۔میں آپ کے سامنے کل گھر والوں کو بولوں گی کہ آپ بے قصور ہیں مم۔۔میں سب ٹھیک کر دوں گی پھر ۔۔پھر تو آپ مجھے غلط نہیں کہیں گے نا اور گالیاں بھی نہیں دیں گے نا۔۔۔۔وہ بڑی آس سے پوچھ رہی تھی۔۔۔ کیا ٹھیک کرو گی میرے ماں باپ کا بھروسہ تو تم نے توڑ دیا ہے ۔مم تم نے تمھاری وجہ سے منال مجھ سے دور ہوگئی ہے تمھیں تو پتہ تھا نا کہ میں اس سے کتنی محبت کرتا ہوں پھر کیوں یہ فریب ۔ ۔۔تمھارے ایسا کرنے سے  کچھ نہیں ٹھیک ہوگا نہ میری کھوئی ہوئی عزت واپس آئے گی اور نہ مجھے منال مل پائے گی  تمھاری وجہ سے صرف اور صرف تمھاری وجہ سے میں نے اسے کھودیا ہے میں دو سے اس سے نظریں نہیں ملا پا رہا لیکن یہ مت سوچنا کہ میں تمھیں چھوڑ دوں گا میں تمھاری زندگی میں ایسا زہر گھولوں گا تم جی سکوگی اور نہ تم مر سکو گی موت مانگو گی تو موت نہیں ملیں گی اور زندہ تو میں تمھیں رہنے نہیں دوں گا یہ کہتے ہوئے وہ اس کے قریب ہوگیا تھا اس کا دوپٹہ اس کے وجود سے علحیدہ کر گیا تھا ۔۔۔وہ ٹھنڈی زمین پہ بیٹھی پیچھے کو سرکنے لگی اتنی بچی نہیں تھی کہ اس کی نگاہوں کو سمجھ نہیں پاتی عورت اپنے اوپر پڑی ہر نگاہ سمجھ لیتی ہے لیکن آج اس کی نگاہوں سے اپنے عزت نظر نہیں آرہی تھی۔مم میں نے کچھ نہیں کیا ہے ۔۔۔آج تمھاری وجہ سے سب کی نظروں میں میرا مذاق بن رہا ہے صرف اور صرف تمھاری وجہ سے اور تم کہہ رہی ہو میں نے کچھ نہیں کیا۔۔بہت شوق تھا تمھیں مجھے سے شادی کا تم نے کاٹھ کا الو سمجھ لیا تھا سب نے مجھے تمھارا شوہر بنایا ہے تو میں کیوں اس رشتے سے دور رہوں آج تمھیں تمھارا شوہر بن کر دکھاؤں گا ۔ اس کی بات سن کر اس کا معصوم سا دل بند ہونے لگا پلیز نہیں ۔نن۔۔نہیں ۔ جب میں نے سب کی جلی بھنی سنی ہیں تو تمھیں کیوں نہ اس درد سے گزاروں ۔۔نہ۔۔نہ آپ تو میرے سپر مین ہے نہ آ ۔۔آپ میرے ساتھ ایسا نہیں کرسکتے وہ ناقابل یقین حالت اپنی آواز کی کپکاہٹ پا کر بولی ۔ 

Tuesday, 2 May 2023

To day posting list PDF 1 to 2 May 2023

                                                                                                                                                                                                                                                                     


                                         




To day posting list PDF

1 to 2 May   2023

This is the list where you can easily read our daily novels which we post on that particular day . It will make you to easily find your favourite novels collections . Which novels are added in this day you will come to know and you can download and read online by clicking on  the given  " List " . 
we will try to  to give you such list on daily bases .
These writer has written these novels with their effort and spend lots of time and energy . They are trying hard to give you strong material and heart touching words and characters . 
No doubt some of them is very famous among you but who are new writers try to read them and  appreciate their efforts .

                                       Now here is the list of

January  2023

  
You can download through the links and  can read them .

If you find any issue in download or online reading links please 


watch the video given in link at the end of the links 

Here is her novel to read and to download 


To day posting list PDF


Download Link ( Posting list )


Digest Writers



Articles



If you have problem in download please click this Below link 



If you have problem in dawn load please click this link belo



Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...