*فباي الاء ربكما تكذبن*
انسان کی آنکھ کی نظر 0.1mm ہے یہ اللہ کی بہت بڑی نعمت ہے اس پوائنٹ سے نیچے انسان کی آنکھ bacteria virus اور دیگر جراثیم دیکھ سکتی ہے جو کہ عموماً ہمیں نظر نہیں آتے ہیں
آپ نے کبھی سوچا ہے کہ اگر آپ کو یہ سب جراثیم نظر آتے تو کیا آپ اپنے والدین ، اپنے بہن بھائیوں ، اپنے دوستوں اور اپنے عزیزوں سے مصافحہ کر پاتے؟
مصافحہ تو دور کی بات ،آپ انھیں اپنے پاس بیٹھنے بھی نہ دیں ، انسانی دماغ اتنا صفائی پسند ہے کہ یہاں تک کہ آپ انھیں دیکھنا بھی پسند نہ کریں
فرض کریں: ایک سانولی رنگت ، معمولی نقوش کا حامل مگر صاف ستھرا بچہ ہے اس کے برعکس ایک سرمئ آنکھوں والا بچہ ہے، جسکے پاس سے ہفتوں گندا رہنے کی وجہ سے بو آرہی ہے تو آپ کا دماغ یقیناً اس سانولے مگر صاف ستھرے بچے کو پسند کرے گا
دوسروں کی بات چھوڑیں ذرا اب اپنی ذات پر تبصرہ کرتے ہیں
اگر آپ کو وہ سب جراثیم نظر آتے جو عموماً ہماری بصارت سے دور ہیں تو کیا آپ خود کے ساتھ گزارا کر پاتے؟ ہرگز نہیں۔
ذرا سوچیں آپ آئینے کے سامنے کھڑے ہو اور آپ کو اپنے ساتھ کروڑوں کے حساب سے جراثیم نظر آئیں جو کہ آپ کے ہاتھ، پاؤں، گردن، منہ ہر جگہ موجود ہوں تو کیا آپ خود کو آئینے کے سامنے حسین جان پائیں گے؟ نہیں ناں،
آپ کھانا کھا رہے ہوں تو آپ کو کھانے کے ساتھ منوں جراثیم اپنے منہ میں جاتے دکھائی دیں ، تو کیا آپ کھانا کھا پائیں گے؟ اگر ایسا ہو تو انسان نفسیاتی بن جائے ، کیونکہ فطری طور پر انسان کو غلاظت سے نفرت ہے اور وہ اپنے نزدیک تھوڑا سا کچرا بھی برداشت نہیں کرسکتا
اگر آپ غور کریں تو اللّٰہ کی ہر چیز میں کوئی قدرت مخفی ہے اسی لیے تو سورة روم کی آیت نمبر 8 میں اللّٰہ فرماتے ہیں
*"کیا انھوں نے اپنی ذات میں غور وفکر نہیں کیا؟"*
آپ نے کبھی سوچا ہے کہ اللّٰہ آپ پر کتنا مہربان ہے اگر آپ کو یہ آنکھیں نہ دیتا ، جس کی خوبصورتی کے چرچے آپ پورے جہان میں کرتے ہیں تو کیا کرسکتے تھے آپ؟
اگر ابھی بھی وہ آپ سے اپنی نعمت واپس لے لے تو؟ اس کی مرضی کے بغیر آپ چاہ کے بھی کچھ نہیں کرسکتے اس کے فیصلوں کے آگے بےبس ہیں آپ ۔ لہذا شکر ادا کریں اس ذات کا جس نے آپ کو ان گنت نعمتوں سے نوازا
سورة الملك میں اللّٰہ فرماتے ہیں
*"کہو وہی ہے جس نے تم کو پیدا کیا۔اور بنائے تمہارے کان اور آنکھیں اور دل ۔ مگر کم ہی تم شکر ادا کرتے ہو"*
لہذا اپنے رب کا شکر ادا کریں اور ہر چیز میں اس کی ذات کو تلاش کریں اس کو آپ کی نہیں آپ کو اس کی ضرورت ہے
از قلم
ایمان غوری
No comments:
Post a Comment