Wednesday, 16 September 2020

Khawateen March by Anila Sadiq Article



خواتین مارچ۔۔۔

انیلا صادق


میراجسم میری مرضی "  ایسا سلوگن کیا اس معاشرے میں جہاں عورت حکومت کرتی ہے۔ایک ایسا اسلامی معاشرہ جس میں بیٹی کو رحمت ،ماں کو جنت ،بہن کو مان اور بیوی کو عزت کا مقام حاصل ہو وہاں کیا اس طرح کے نازیبا اور باز گشت سلو گنز اور الفاظ استعمال کر کے عورت پر ہونے والے تشدد اور زیادتیوں کی اس طرح مزاحمت کرکے کیا آج کی عورت کو وہ مقام دلا سکتا ہے جو بہت پہلے ایک عورت کو اسلام کی رو سے ملا یا میسر ہے ۔محترمہ ماروی سرمد صاحبہ عورت کو اس کے مقام سے نہ گرائیں خدارا!
ہم   سب تو جانتے ہیں عورت کا مقام ایک اسلامی معاشرے میں مگر میں عورتوں کے حقوق کے نام نہاد علمبردار منتظمین کو تاریخ کا وہ آئینہ دکھانا چاہتی ہو  خصوصا" ان ماروی سرمد صاحبہ کو۔یہ عورت کیا تھی ؟زندہ درگور کر دی جاتی تھی۔۔یہ غیرت کے نام پر قتل کر دی جاتی تھی۔یہ معاشرے پر بوجھ سمجھی جاتی تھی ۔مردہ شوہر کے ساتھ جلا دی جاتی تھی اور تو اور اسکو وراثت کا کوئی حق میسر نہ تھا۔اسلام کے ظہور کے بعد اسے وہ مقام ملا جس سے وہ خاندان بھر پر حکومت کرنے لگی۔بہن ،بیٹی، ماں اور بیوی کی صورت میں ۔۔۔۔
ہم جو نازیبا آور باز گشت سلو گنز سر عام روڈز پر آن کیمرہ بول کر اس اسلامی معاشرے کی بنیادوں کو کمزور کر نے والے یورپین سوسائٹی کی تہذیب و ثقافت کو اپنا کر اپنی حکمرانی سے بازیاب ہونے پر  تلی  ہوئی ہیں ۔وہ اسلامی معاشرہ جہاں اسلام کے نام پر کئی خاندان قربان ہوئے صرف اسلام کے نام پر وہ اسلامی ریاست جس نے عورت کو با پردہ رہ کر وہ معتبر مقام دلایا جو شاید آ ج کسی یورپین عورت کو یا ہم جیسی لبرل عورت کو حاصل ہو ۔۔۔خدارا! فاطمتہ الزہرہ  جس کی 'ط' میں طہارت میں سمٹی ہے یوں اپنی آزادی اور ناجائز حقوق کے لیے پامال نہ کریں ۔

معاشرے کے ان مٹھی بھر  وحشی مردوں کے لیے میرے معاشرے کے کے با عزت اور باوقار بھائیوں، شوہروں اور بیٹوں کو ان کے مقام سے نہ گرائیں جن کی وجہ سے ہم اس معاشرے میں بامحفوظ اور باوقار ہے۔یہ بے ہودہ الفاظ اور جملے جو بغیر سوچے سمجھے آن ائیر استعمال کر نا کہاں کی بہادری اور انسا نیت ہے ۔ایک مرد جس کی سپورٹ کے بغیر ہم خاک ہیں ۔ہم اس کی مانند ہے جس کی دیواریں تو ہو مگر ستون نہیں تو پھر کیوں میری بہنوں ۔۔۔۔
  How is it.........??
آپ کو یہ پتہ ہے کہ ریسرچ نے یہ ثابت کیا ہے کہ 90 فیصد مرد حضرات cheat نہیں کرتے ۔باقی جو دس فیصد ہیں اگر وہ cheat    کرتے ہیں تو اس کا بھی ریذن ہے۔۔۔۔۔
Because they have spouse cheat........
اب آپ سوچے گے کیسے ،کیوں اور اس میں کس قدر سچ ہے۔۔۔?       
                  !suppose
      ایک مرد جب وہ دس سال کا بچہ ہوتا ہے اس پر عمر سے پہلے ہی ماں، بہن یا بہنوں  کی ذمہ داری اور وقت گزرنے کے ساتھ ذمے داریوں کا کا بڑھنا مگر اس کی تمام تر کوششوں کے باوجود وہ مقام وہ عزت اور اعتماد نہ ملنا جو وہ   deserve  کرتا ہے تو پھر کیا کرنا چاہیے اسکو جسکا تمام تر وقت اور سٹرگل ان رشتوں کے لیے ہوتی ہے جو اس کے اعتماد کو ٹھیس پہنچاتے ہیں ۔ہم یہ سب کرنے کے باوجود وہ مقام اور حکمرانی چاہتے ہیں جو شاید ہم جیسی عورتوں کے لیئے تو نہیں ہے۔کوئی بھی رشتہ کے لے لیں اسلامی معاشرہ کا۔میں صرف اپنی اسلامی ریاست کی بات کر رہی ہوں جس کی وجہ سے دنیا کی تمام عورتوں کو وہ مقام میسر ہے جو شاید کسی ریاست کے بس کا کام نہیں ۔کسی بھی اور ریاست کو لے لیں یورپین یا مغربی ریاست ہو عورت اب بھی بھکاو ہے ۔مگر ہمارے اسلامی معاشرے میں جس کا حضرت خدیجہ الکبری جو باعزت طریقے سے معاشرہ کے غلیظ مردوں کا با پردہ رہ کر مقابلہ کرتی تھیں ، میرے نبی کی زوجہ محترمہ جن کی پردگی اور عزت کی قسم سورج دیتا ہے،حضرت اسماء بنت ابو بکر کس بہادری سے معاشرے کے غلیظ مردوں کا با پردہ رہ کر مقابلہ کرتی تھیں   اور وہ بیٹی جسے فاطمتہ الزہرہ جنت کی ملکہ کا اعزاز حاصل ہے ہم اس معاشرے میں کا حصہ ہو کر اس طرح کے سلو گنز استعمال کر کے اپنے اس معاشرے میں عورت کے مقام کو پامال کر رہی ہیں ۔یہ مقام تو ہمیں شاید اب سے صدیوں پہلے میسر ہو گیا تھا۔ہر رشتے کے تسلسل کو برقرار رکھنا سیکھیں ۔۔۔۔  
Every relation of the world wants balance .....

Compromise krna sekho hr rishte mai...then see how is life straight and forward....?


یہ ہے اسلامی معاشرہ ۔یہ ہے اسلامی ریاست ۔اور جو مقام اسلامی معاشرے نے قرار دیا ہے عورت اور مرد کا انہیں اس رو سے دیکھو اس سے بڑھ کر نہ سوچو اور نہ ہی دیکھو۔۔۔

    میں بشر ہوں بشر الاسد نہیں  
     ماں، بہن، بیوی اور بیٹی ہوں 
    پانچواں میرا کوئی رشتہ نہیں 


No comments:

Post a Comment

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...