آر ٹیکل:"قر با نی دیا کرو"
از قلم:"حورین ثمرین"
جھاد کی مختلف اقسام بیان کی گئں ہیں۔۔"جھاد بالعلم "وہ جنگ ہے جو جھالت کے خلاف لڑی جاءے "جھاد با لمال" اپنے مال کو نیک راہ میں خرچ کرنا۔۔"جھاد با لنفس"جھاد کی افضل تر ین شکل ہے جو اس وقت کی اہم ترین ضرورت بھی ھے۔۔اپنی ہی خواہشات اپنے ہی خیا لات اور اپنے ہی اندر پیدا ھونے والے منفی جذ بات کو کچل دینا یعنی اپنے اندر پیدا ہونے والی برائ سے ارد گرد کے لوگوں کو محفوظ کر دینا۔۔دیکھا جائے تو اس سے بھترین اور مشکل جنگ کیا ھو گی اور اس جنگ کو جیت جانے کے بعد اور کس جنگ کو جیت جانے کی ضرورت با قی رہتی ہے۔۔
میں صحیح ھوں تو غلط ھے یہ سوچ اور یہ نظریہ ہمیں کھاں لے جا رہا ہے اس بات سے قطع نظر ہر شخص اسے ہی ثا بت کرنا چا ھتا ہے۔۔۔سورہ کوثر مختصر ترین سورہ ھے قرآن کی مگر اس میں چھپا ہوا فلسفہ اپنے اندر جو گہرائ جو معنی رکھتا ہے اس کی مثال مشکل ھے۔۔۔اس کے شان نزول پر نظر ڈالی جائے یعنی ہی سورہ کن حالات میں کیوں اور کس وجھ سے نا زل کی گئ تو تفا سیر بتا تی ہیں کہ آپ ؐ کے چاروں اولاد نر ینہ کے و صال کے بعد جب آپؐ کے چچا ابو جھل نے قریش کے آوارہ لڑکوں کے سا تھ مل کر آپؐ کو تعن و تشیع کا نشا نہ بنا یا کہ اب تو آپؐ کی نسل اپنا نام ہی کھو چکی ہہے اے محمدؐ آپؐ تو بے نام و نشاں رہ گئے نعوذ با للہ۔۔
ان الفاظ سے آپؐ کو شدید تکلیف پہنچتی روحانی اذ یت محسوس ہوتی مگر آپؐ نے کبھی ابو جھل سے شکوہ نہ کیا آپؐ نماز کے دوران روتے کی اےاللہ یہ الفاظ مجھے تکلیف دیتے ہیں میں کیا کروں تو اللہ تعالیٰ نے آپؐ کی تسلی وتشفی کے لئے اس سورہ کو نازل کیا دنیا کی بھترین ھمدردی اور تسلی کے الفاظ جن کے بعد کوئ غم با قی نھیں رہ جا تا۔۔لیکن ساتھ ہی یہ سوال بھی اٹھتا ہے کہ آ خر تسلی کیوں؟اس ذات کو ہمدردی کے الفاظ کیوں جس کے لئے نعمتوں کی حد نھیں ۔۔تو معلوم ہوتا ہے یہ الفاظ در حقیقت ھماری تسلی کے لئے ہیں دنیا کی راحتیں تو ہمیں مطلوب ہیں۔۔۔
کیا اسرار کیا فسوں ھے ان الفاظ میں جو تمام نفس کے جھاد کے خلاف اٹھائ جا نے والی تکا لیف کا اذالہ کر تا ہے دنیا کی بڑی سے بڑی دماغی بیماریوں کے خلاف لڑی جانے والی دوا اور تھرا پھی اس کا مقا بلہ نھیں کر سکتیں۔۔۔
اے محمدؐ!ہم نے تمہیں کو ثر عطا فر مائ۔پس تم اپنےرب کے لئے نماز پڑھا کرو اور قربانی دیا کرو ۔۔۔بیشک تمھارا دشمن بے اولاد رھے گا۔۔
------ ------- -------
No comments:
Post a Comment