Monday 22 April 2024

Qafas | Tooba Kiran| Episode 10 | Revenge | After Marriage | Forced Marr...


 

"تمہاری بیوی ہونے سے پہلے یہ میری بیٹی ہے۔اس لیے تم ہمارے معاملے سے دور رہو۔" وہ اس کے مضبوط لہجے سے پل بھر کے لیے گھبرائے ضرور تھے مگر غرور اور اکڑ اب تک باقی تھی۔

"کون سی بیٹی؟وہ بیٹی جسے آپ نے بچپن سے لے کر آج تک ناکردہ گناہوں کی سزا دی ہے؟یا وہ بیٹی جسے آپ نے میری غیرموجودگی میں گھر سے نکال دیا؟معاف کیجیے گا آغا جان لیکن آپ کے منہ سے بیٹی کا لفظ بالکل اچھا نہیں لگتا۔" وہ تمیز کے دائرے میں رہتے ہوئے انتہائی سختی سے انہیں آئینہ دکھا گیا۔

"اپنی بکواس بند کرو۔بھول گئے ہو کہ خود شادی کے پہلے دن ہی غائب ہو گئے تھے اس کے بعد سے اب تک میں نے ہی اسے سنبھالا ہے۔" ان کی بات ابھی منہ میں ہی تھی کہ زوریز نے ابرش کا ہاتھ تھامتے اسے اپنے مقابل کھڑا کیا۔

"یہ سنبھالا ہے آپ نے؟اسے سنبھالنا کہتے ہیں؟اور میں اس مار پیٹ سے بھی لاعلم نہیں ہوں جو آپ نے میری بیوی کے ساتھ کی ہے۔اگر میں رشتے کا لحاظ کر کے خاموش ہوں تو رہنے دیں ورنہ اس ایک ہفتے میں آپ سب کی اصلیت جان چکا ہوں۔" وہ مضبوطی سے اس کے ہاتھ کی انگلیاں اپنی انگلیوں میں دھنسائے آغا جان سے بحث کر رہا تھا جبکہ ابرش سکوت کے عالم میں اس کے چہرے کو دیکھتی رہی۔وہ اس کے ماتھے کی شکنیں اور اس کے ہلتے ہونٹ دیکھ رہی تھی۔اسی چھت کے نیچے اس پر آغا جان نے کئی بار ہاتھ اٹھایا تھا۔لیکن آج سے پہلے کوئی اس کے لیے یوں کھڑا نہیں ہوا تھا۔نہ خالدہ بیگم,نہ غزلان اور نہ ہی نفیسہ بیگم۔وہ منجمد سی اسے دیکھتی رہی جو اس کے لیے کسی مضبوط چٹان کی مانند تھا۔ایسا نہیں تھا کہ وہ آغا جان کا ہاتھ نہیں روک سکتی تھی,وہ انہیں روک سکتی تھی لیکن زوریز کے ساتھ نے اسے اس حد تک پہنچنے ہی نہ دیا۔

"چپ کر جاؤ زوریز۔کیوں بات بڑھا رہے ہو؟" آغا جان کے چہرے کے تاثرات دیکھتے نفیسہ بیگم نے آگے ہوتے زوریز کو روکنا چاہا۔

"میں بات بڑھا رہا ہوں امی؟آپ دیکھ نہیں رہیں کہ یہ ابرش پر ہاتھ اٹھانے لگے تھے؟سات دن پہلے یہاں جوان موت ہوئی ہے۔سب کے دل دہل کر رہ گئے ہیں لیکن ان پر کوئی اثر نہیں ہوا۔ان کو کیا لگتا ہے کہ ابرش لاوارث ہے؟ادھر ہی ہوں میں اور اب دیکھتا ہوں کہ میری بیوی پر ہاتھ اٹھانے کی جرات کون کرتا ہے۔چلیں آپ۔" وہ غصے سے کہتے ابرش کو اپنے ساتھ کھینچتا باہر کی طرف بڑھا تو وہ دوسرے ہاتھ سے اس کا بازو پکڑے حیرت اور خوشی کے ملے جلے احساس کے ساتھ چلتی رہی۔وہ اسے بتانا چاہتی تھی کہ اس کا بار بار "میری بیوی" کہہ کر اسے مان دینا اچھا لگتا ہے مگر اس میں ابھی اتنی ہمت نہیں تھی۔





No comments:

Post a Comment

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...