"اگر
اسے مسیحا کی ضرورت ہے تو میں علی حیدر کی مسیحا کیوں نہ بنوں ارمان۔ اس نے میرے
لیے محبت کی مے پی تھی۔ میں کچھ عرصہ پی لوں گی تو کیا نقصان؟؟؟"
ارمان کچھ نہ بولا۔ ماریہ
آہستگی سے صوفے پر بیٹھ گئی۔
"میں
اس کے بغیر کیا ہوں ارمان؟ میں اس کی بغیر کیا تھی؟" دو آنسو اس کی آنکھوں سے
بہہ نکلے تھے:
"گزرے
ماضی وہ مجھے چھوڑ دیتا تو وہ قصوروار نہ ہوتا۔ لیکن گزرتے حال میں، میں اسے اکیلا
چھوڑ دوں گی تو مجھ سے بڑا خودغرض کوئی نہیں۔"
No comments:
Post a Comment