”اس کی پچیس کے قریب دیسی مرغیاں بے دردی سے مری
اور ادھ مری تڑپ رہی تھیں ۔ اور یہ ان ہی کے خون کی بُو تھی ۔ وہ ابھی صدمے سے انہیں دیکھ ہی رہی تھی جب اس
کی نظر اس پہ پڑی جو کچھ فاصلے پہ ایک کونے میں اس کی طرف پشت کیے پیروں کے بل بیٹھا
سر جھکاۓ ہلکا ہلکا
ہل رہا تھا ۔
”وہ بے انتہا ڈر گٸی تھی
۔ایسا اس نے آج پہلی بار کیا تھا ۔
”اس کا دل کیا کہ وہ واپس پلٹ جاۓ کیونکہ
اس پل وہ جو سوچ رہی تھی اسے وہ تصور بھی نہیں کرنا چاہتی تھی ۔
”وہ آہستگی سے پیچھے کیطرف قدم ہٹانے لگی ۔ آج
اسے واقعی اس سے خوف محسوس ہوا تھا ۔
”پیچھے ہٹتے اچانک سوکھی پیلی گھاس کی ہلکی سی
چُرمراہٹ پہ وہ ہلتا وجود ایک دم ساکت ہوا تھا اور اس کا دل بھی اس پل جیسے رک گیا
تھا ۔۔
”وہ دم سادھے وہیں کھڑی اسے ہی دیکھ رہی تھی جو
ایک جھٹکے سے اس کی طرف مڑا تھا اور اسے لگا تھا جیسے اس کے سامنے کوئی حیوان
کھڑا ہو ۔۔
”وہ اس پل وہ نہیں کوئی
اور
تھا ۔ کچا گوشت اس کے ہاتھوں اور منہ میں تھا ۔۔ گرم سرخ تازہ خون ہونٹوں سے بہتا ہوا
گردن تک جا رہا تھا ۔ آنکھوں میں ایک چمک کیساتھ عجب سی سفاکیت بھی تھی ۔
”سفید سوٹ پہ سرخی اپنا رستہ بناتی تیزی سے بہہ
رہی تھی ۔
”اسے وہ اس پل وحشی درندہ لگا تھا ۔ وہ اتنی خوفزدہ
تھی کہ اس وقت اس میں ہلنے کی بھی سکت نہی رہی تھی ۔
”وہ اسے گھور رہا تھا ۔ اس کی آنکھوں میں صرف
درندگی تھی ۔ اسے لگا جیسے آج وہ اس پہ جھپٹ پڑے گا۔
”ایک دم اسے زور کی ابکاٸی آٸی تھی
۔۔
”وہ منہ پہ ہاتھ رکھتے بھاگتی ہوٸی باڑے
سے نکل کے گھر سے ہی نکل گٸی ۔
”نہ اسے جوتوں کا خیال رہا نہ دوپٹے کا ۔۔نہ وقت
کا ۔۔
”وہ بس بھاگتی جارہی تھی ۔۔اور آنسو ایک تواتر
سے بہتے جا رہے تھے ۔
”وہ رو رہی تھی کیونکہ آج اسے اپنی ہمت ٹوٹتی
محسوس ہوٸی تھی
۔
”وہ جان گٸی تھی کہ
اب وہ اس کا نہیں تھا وہ کوٸی اور تھا ۔ ”وہ اپنی محبت میں کسی کی
نفرت کے ساتھ رہ رہی تھی ۔
”اس نے بے دردی سے آنکھیں صاف کرتے ادھر ادھر
دیکھا ۔
”وہ بہت دور نکل آٸی تھی
۔۔
”ہاں شاٸد واقعی
وہ بہت دور نکل آٸی تھی ۔