آنسوں سے بھری آنکھوں سے اس نے عیسٰی کو
دیکھا وہ ایک گھٹنا زمین پر ٹکائے اسکے بے حد قریب تھا وہ اسکی قربت سے پریشان
ہورہی تھی بدحواس ہورہی تھی۔
پھر
اسکی بات،غصے اور جھجھک کو اگنور کرتے عیسٰی نے
فوراً ہی اسکی کمر میں ہاتھ ڈالتے اسے گود میں اٹھایا
"نہیںنن" گرنے
کے ڈر سے آنکھیں میچتے سنابل نے بے ساختہ اس کے گریبان کو سختی سےدبوچا تھا
وہ جو اسکے ناپسندیدہ برے لمس سے ڈر رہی
تھی گھبرا،رہی تھی لیکن اس کے چھوتے ہی اسے جھٹکا لگا تھا پاؤں کی تکلیف بھولے
اسنے نظر اٹھا کر عیسٰی کو دیکھا اسکے چھونے میں کوئی سختی برا احسا س نہیں جاگا
تھا ڈر سے اسکے جسم کے رونگھٹے کھڑے نہیں ہوئے تھے تیزی سے بھاگتا دل انجانے خوف
سے بیٹھا نہیں تھا وہ حیران تھی' یہ سب کیا تھا کہ جو لمس آج تھا وہ پہلے نہیں تھا
اورجو پہلےتھا وہ آج نہیں ہے، ادھر جیسے ہی سنابل نے ڈر کر اسے پکڑا تھا عیسٰی نے
چونک کر اسے دیکھا تھا کیا دل فریب بات تھی اسکی زندگی اسکی بانہوں میں
تھی"کچھ لمحے پہلے جو غصے میں ہاتھ نہ لگانے کا کہہ رہی تھی اب سختی سے اسے
ہی تھامے ہوئے تھی مہین سی مسکان عیسٰی کے ہونٹوں پر آئی تھی وہ سرشاری لئے دھیان
سے سیڑھیاں اترتا نیچے آرہا تھا جیسے کوئی ایوارڈ لے کر سٹیج سے نیچے اتر رہا ہو
یہ عجیب سی حرکتیں کرنے والی لڑکی واقعی اس کیلئے اللہ کا انعام ہی تھی اور پتا
نہیں کس نیکی کے طفیل عطا کی گئی تھی
نیچے آکر ہلکا سانس بحال کرتے اسےصوفے پر
بٹھا کر خود بھی دایاں گھٹنا زمین پر ٹکائےنیچے بیٹھ کر اس کا جوتا اتارا پاؤں کو
ہلکا سا ہلا کر دیکھا وہ اپنی پاؤں کی تکلیف سے زیادہ اسکے چھونے سے پریشان ہورہی
تھی بے شک اسکے چھونے میں اب وہ برالمس نہیں تھا لیکن لاشعوری طور پر اسکا اسے ٹچ
کرنا اسے اچھا بھی نہیں لگ رہا تھاسی کی طرح کمینہ ہے۔۔
No comments:
Post a Comment