Wednesday 6 July 2022

Hamraz by Ayesha Arrain Complete

 

Hamraz by Ayesha Arrain Complete 

Hamraz by Ayesha Arrain Complete  is a social romantic novel by the writer as she has written many novels.   The novel is based on romantic Urdu novels in which he pointed out our social and family issues. Story of the novel revolves around Social issues, and love story.

Writer has written for the first time and her story tells their ability and maturity as well. they have written about the social issues. As this is Complete ,long , novel then further you can read many topics on our website like

Cousin Base Novels ,

After marriage story,

Revenge Base Novels ,

Teacher student Based Novels

thus we have provided you many topics but you can search more novel in category bar as well.

The Writer has written in Readers Choice the Online Plate form which give chance to Online Writers to show their ability and skills which the Readers will read to raise their confidence hence we are trying our best to introduce you all these writers but their work as well.

We give a platform for the new minds who want to write as well as want to show the power of their words.

.Mostly writer shows us the reality and stories which are around us. They have an ability to guide us through their words and stories. Writers stories mostly tell us about the all the relations which we have in our life, thus these relations has their own place but how we can take them and deal with them in our life it matters a lot. This important factor is explained by these mature writers who point out them in their stories.

Novels are available  Here as in PDF and Online Read . You can download or read online through the links given below .

If you find any issue in download or online reading links then please watch the video in provided links



Sneak from the story 

وہ اسکا ہاتھ تھامے بازار کے ہجوم میں اس کی من پسند چیریں دلوا رہا تھا ۔
"آپ پہ یہ لونگ اچھی لگے گی "ریڑھی سے لونگ اٹھا کر اس کی ہتھیلی پہ رکھی ۔رشک حنا نے بغیر کچھ بولے مٹھی بند کرلی ۔
"کیا ہوا پسند نہیں آئی ؟ویسے بھی یہ آپ کے شایان شان نہیں ہے " اس کی سنجیدہ آواز پہ رشک حنا نے گھورا ۔
"میرے لیے ضروری یہ نہیں کہ چیز کتنی قیمت کی ہے بلکہ ضروری تو یہ ہے کہ دلا کون رہا ہے ؟حسن نیازی کیا تم بھرے مجمعے میں مجھے اپنے ہاتھ سے لونگ پہنا سکتے ہو "اس کی فرمائش پہ وہ مسکراہٹ دبا گیا ۔پوری دنیا غلط سوچتی تھی کہ حسن نیازی بے باک طبیعت کا ہے اصل بےباکی تو رشک حنا دکھاتی تھی اظہار میں ،اقرار میں ۔

>>>>>>
۔

"اب معلوم نہیں کدھر یہ لڑکی آوارہ گردی کرے گی اک تو آجکل بہن بھائی بڑوں کو کریڈٹ کارڈ دکھا کر آسانی سے بلیک میل کرلیتے ہیں "وہ مصنوعی افسوس سے کہتا اپنا موبائل نکال کر گیم کھیلنے لگا کیونکہ دو تین گھنٹے سے پہلے رشک حنا نے واپس نہیں آنا تھا ۔وہ وہاں سے گاڑی بھگاتی سیدھا ایدھی ہوم آئی تھی جہاں ہمیشہ وہ صرف اپنے والدین کی پہچان کو ڈھونڈنے آتی تھی تاکہ دادی ماں جو بتا سکے کہ وہ ناجائز نہیں ہے شاید اس کے والدین مر گئے ہو یا وہ غریب ہو اسے مارنے کے بجائے ایدھی ہوم چھوڑ گئے ہو کچھ بھی ہوسکتا تھا لیکن وہ ناجائز اولاد ہو کسی کی یہ ناممکن تھا ۔اج وہ یہاں ان سوالوں کے جواب لینے نہیں آئی تھی بلکہ یہاں اپنے جیسے معصوم بچوں سے دل بھلانے آئی تھی ۔ہمیشہ ننھی بچی کو ماں کے ساتھ لاڈیاں کرتے دیکھ وہ مسکرا اٹھتی تھی نگہت بیگم بھی تو اس کے ساتھ ایسی ہی لاڈیاں کرتی ہیں ۔
"مما آپ کی شادی کی فوٹو کدھر ہے "وہ کمر پہ ہاتھ رکھے سنجیدگی سے سوال کررہی تھی پہلے نگہت بیگم چونکی پھر چلتی ہوئی اس کے قریب جاکر بیٹھی ۔
"ہماری شادی پہ کوئی فوٹوگرافر ہی نہیں آیا جو تصویر کہاں بنا سکتی تھی میں "انہوں نے بچارگی سے بتایا ۔
"کوئی بات نہیں مما آپ کا لہنگا کدھر ہے شادی کا "دوسرا سوال کیا ۔
"میں نے شادی پہ شلوار قمیض پہنی تھی جو کہ آپ کی نانی گھر ہے میں نے وہاں اپنے کمرے میں رکھی ہے "کچھ مخصوص تحفے ان کے وہاں اپنے پرانے کمرے میں پڑے تھے ۔
"افف امی کیا آپ نے بھاگ کر شادی کی تھی میں اپنی دوستوں کو کیسے یقین کرواؤ گی آپ شادی پہ بیوٹی فل لگ رہی تھیں "وہ ماتھے پہ اپنا ننھا سا ہاتھ مارتی نگہت کو قہقہے لگانے پہ مجبور کرگئی ۔ان کی قہقہوں کی آواز پہ ناگواری سے دادی ماں نے دیکھا ۔
"لے پالک کو کچھ سیکھا دو ورنہ خون تو تمہارا ہے نہیں ۔تربیت کی ہی لاج رکھ لے گی جوانی میں " دادی ماں کی بات وہ ہنسی روک کر غصے سے انھیں گھورنے لگی ۔لے پالک کا مطلب تو اسے معلوم نہیں تھا لیکن دادی اسے ہمیشہ ایسے ہی طعنے دیتی تھی بالکل پیار نہیں کرتی تھیں تب ہی وہ بھی دادی کو خاص پسند نہیں کرتی تھی ۔
*********************
"آپ کو لگتا اگر میں ناجائز اولاد ہوتی تو جھک کر پاؤں میں پڑ جاتی "رشک حنا کے آنسوؤں بہنے لگے درد کی شدت سے اسے بولنے میں تکلیف ہونے لگی تھی ۔
"نہیں میں کیوں کسی کے فعل پہ شرمندہ ہوں ۔جنہوں نے مجھے پیدا کیا وہ انکا فعل تھا قرآن میں خدا نے مجھ سے کلام کرتے ہوئے کہا ہے
”اور جو شخص بھی کوئی عمل کرتا ہے وه اسی پر رہتا ہے اور کوئی کسی دوسرے کا بوجھ نہ اٹھائے گا۔“
(سورۃ الانعام: 164)"
نگہت بیگم نے اسے تھامنا چاہا وہ آج دادی ماں کو آئینہ دکھانے پہ آگئی تھی ۔
"اس رب کی ذات ہے جس نے میرا رزق لکھ رکھا ہے ۔ آپ کی عزت کرتی ہوں مجھے مجبور مت کریں کہ میں حد پار کر جاؤں "تکلیف کے باعث اس نے اپنے سینے پہ ہاتھ پھیرا اسکا رنگ ایک دم پیلا پڑگیا تھا مزید کچھ بولنے سے پہلے وہ لہرا کر فرش پہ گرچکی تھی ۔
***********


To read this novel click on the links below..





No comments:

Post a Comment

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...