Tuesday 17 May 2022

Gham e ishq ke hisar mein by Abeera Hasan Complete

  

Gham e ishq ke hisar mein by Abeera Hasan Complete

AFTER MARRIAGE STORY,AFTER NIKAH NOVELS,COMPLETE NOVEL,COUSIN BASE NOVELSMULTIPLE COUPLES BASED NOVELS

  • Gham e ishq ke hisar mein by Abeera Hasan Complete is a social romantic novel by the writer as she has written many novels.  This novel is based on AFTER MARRIAGE STORY,AFTER NIKAH NOVELS,COMPLETE NOVEL,COUSIN BASE NOVELSMULTIPLE COUPLES BASED NOVELS .The novel is based on romantic Urdu novels in which She pointed out our social and family issues.  
  • Writer has written for the first time and her story tells their ability and maturity as well. they have written about the social issues. As this is Complete ,long , novel then further you can read many topics on our website like Cousin Base Novels ,After marriage storyRevenge Base Novels , thus we have provided you many topics but you can search more novel in category bar as well.
  • The Writer has written in Readers Choice the Online Plate form which give chance to Online Writers to show their ability and skills which the Readers will read to raise their confidence hence we are trying our best to introduce you all these writers but their work as well.
  • We give a platform for the new minds who want to write as well as want to show the power of their words .
  • Mostly writer shows us the reality and stories which are around us. They have an ability to guide us through their words and stories. Writers stories mostly tell us about the all the relations which we have in our life, thus these relations has their own place but how we can take them and deal with them in our life it matters a lot. This important factor is explained by these mature writers who point out them in their stories.
  • Novels are available  Here as in PDF and Online Read . You can download or read online through the links given below .
  • If you find any issue in download or online reading links then please watch the video in provided links

How to download Novels

  • How to download Novels. Some of readers asked us how to download these novels from this website. Well We are helping you to download your required novels. Kindly follow the steps.
    1. First of all , Click on the link which you want to download from the site , then the novel will be opened
    2. As you can see there are two options Download , Read Online, then click on the Download link ( any option from them) if you want to download.
    3. An add will appear on your screen then wait for 5 Seconds, on your right side you will see skip ad option click on skip ad or in some adds it will ask you to either block or allow then click on Block option
    4. After that you will see another page that is your media fire link from where you can download your novel
    5. Same method is applied for all the ads and for Read online , location of the skip add might be different but process is same but if you feel any difficulty then let us know in the comments.
  • Here is her novel to read and to download. Click on the link below to Read Writers All Novels

Abeera Hasan All Novels Links

Gham e ishq ke hisar mein by Abeera Hasan Complete

Khwab nagar k humrahi by Abeera Hassan ( Bonus Episode ) PDF

Ishq tera novel by Abeera Hasan Complete PDF

Khwab nagar ka humrahi by Abeera Hassan Complete PDF

If you have any issue regarding Downloading, Online reading or any other then let us know in the contact us section or in the comments below or any other social media platform. We are waiting for your precious suggestions and ideas to make our work better and successful.

This image has an empty alt attribute; its file name is How-to-download.jpg

اسلام وعلیکم آپی۔۔۔" ارتضی نے علایہ کے جھکے سر کو دیکھتے ہوئے دھیمی آواز میں دوسری طرف موجود انیلہ کو سلام کیا تھا۔۔۔ "وعلیکم اسلام۔۔۔ ارتضی تم ہاسپٹل میں ہی ہو۔۔۔؟؟ اور یہ سب وہاں لاہور میں کیا ہو رہا ہے۔۔۔؟؟ مجھے اماں نے بتایا کہ بڑے ابا (اکمل صاحب) کو ہارٹ اٹیک ہوا ہے اور ارقام کا بھی ایکسیڈنٹ ہوگیا ہے۔۔۔ میں اور سمیر شہر کے لئے نکل چکے ہیں اور میں نے اماں اور بابا کو بھی ساتھ ہی لے لیا ہے۔۔۔ ہم سیدھے ہاسپٹل آ رہے ہیں۔۔۔ تم میری ذرا علایہ سے بات کرواؤ۔۔۔ میں اس کا نمبر ٹرائے کر رہی ہوں مگر اس کا فون نہیں لگ رہا۔۔۔" ارتضی کے سلام کے جواب میں یہ لمبی چوڑی اسپیچ دینے والی یقیناً عشال کی بہن ہی ہو سکتی تھی۔۔ ارتضی نے سوچتے ہوئے ایک گہری سانس بھری تھی۔۔ "آپی آپ پر بھی لگتا ہے "عیشو بچے" کا اثر ہوتا جا رہا ہے۔۔ ایک سانس میں اتنی ساری باتیں کر گئیں۔۔ خیر یہ لیں بات کریں۔۔۔" ارتضی دھیرے دھیرے چلتا ہوا علایہ سامنے جا کھڑا ہوا اور اس نے اپنا فون علایہ کی طرف بڑھایا تھا مگر علایہ نے سر اٹھا کر بھی اس کی طرف نہیں دیکھا تھا۔۔ ارقم صاحب اور ارحم صاحب بہت غور سے ارتضی اور علایہ کو دیکھ رہے تھے ۔۔۔ "علایہ یہ لو انیلہ آپی کی کال ہے وہ تم سے بات کرنا چاہتی ہیں۔۔۔" ارتضی نے کہا تھا مگر علایہ نے اس کی طرف نہیں دیکھا تھا ۔۔۔ "علایہ۔۔۔۔" ارتضی نے دوبارہ سے دھیمی آواز میں اسے پکارا۔۔۔ "انکل جی آپ کا ایک بیٹا ابھی میری وجہ سے ہاسپٹل میں پڑا ہے۔۔۔ دوسرے کے ایک بار تھپڑ مار چکی ہوں دوبارہ پھر سے آپ کے سامنے ہی مجھے آپ کے بڑے بیٹے پر ہاتھ اٹھانے میں ذرا بھی ہچکچاہٹ نہیں ہوگی اس لئے آپ پلیز ان سے کہیں مجھ سے کم سے کم چھ میٹر کی دوری پر رہیں اور غلطی سے بھی مجھے مخاطب کرنے کی غلطی نہ کریں ورنہ میں ابھی کے ابھی ان کا منہ توڑ دوں گی۔۔۔" وہ ارقم ملک کو دیکھتے ہوئے دانت پیس کر ہلکی آواز میں بولی تھی ورنہ دل تو چاہ رہا تھا چیخ چیخ کر اس بدتمیز ، بدگمان شخص کے سامنے اپنے دل کی ساری بھڑاس نکال ڈالے مگر اس وقت وہ باپ کی وجہ سے مجبور تھی جبکہ اس کی بات سن کر ارقم صاحب بوکھلا کر اثبات میں سر ہلاتے ہوئے ارتضی کو آواز دے بیٹھے۔۔۔ "ارتضی۔۔۔ رہنے دو وہ انیلہ سے بعد میں اپنے فون پر بات کر لے گی۔۔۔ تم باہر جاؤ ہم بھی آ ہی رہے ہیں۔۔۔" ارقم صاحب اپنی جگہ سے اٹھ کر اس کے پاس آتے ہوئے بولے مگر ارتضی کو علایہ کی ہٹ دھرمی پر تپ چڑھ گئی تھی۔۔۔ "ایک منٹ رکیں پلیززز۔۔۔۔" ارتضی نے بنا باپ کو دیکھے ہاتھ اٹھا کر انھیں روکا تھا اور خود علایہ کی طرف متوجہ ہوا۔۔۔ "ہاں تو علایہ اکمل دوبارہ کہو کیا کہہ رہی ہو تم۔۔۔؟؟؟ میرا منہ توڑو گی۔۔۔؟؟؟ توڑ کر بتاؤ۔۔۔ میں بھی پہلوان ہوں۔۔۔۔ اینٹ کا جواب پتھر سے دے سکتا ہوں۔۔ تم مجھے ارقام کی طرح چوڑیاں پہننے کا مشورہ نہیں دے سکتیں کیونکہ میں اس معاملے میں تمھارا استاد ہوں سمجھیں اسی لئے ہٹ دھرمی چھوڑو اور لو بات کرو آپی سے۔۔۔۔۔" اس نے بھڑک کر بولتے ہوئے اسٹول پر بیٹھی علایہ کی طرف قدرے جھک کر اپنا فون اس کے سامنے کر دیا تھا جبکہ صوفے پر بیٹھے ارحم ملک پوتے کا بھڑکتا ہوا انداز اور علایہ کی ضد خاموشی سے بیٹھے دیکھ رہے تھے۔۔۔ علایہ نے ارتضی کے بھڑک کر بولنے کے باوجود بھی اپنا جھکا سر نہیں اٹھایا تھا اس کی نظر ارتضی کے فون پر ٹکی تھی اور پھر اس نے اثبات میں سر ہلاتے ہوئے ارتضی کے ہاتھ سے فون لیا تھا اور اسے ایک جھٹکے سے پھینکنے والے انداز میں سامنے والی دیوار کی طرف اچھال دیا تھا۔۔ تبھی ارتضی کا دھیان ایک منٹ کے لئے اپنے فون کی طرف گیا تھا اور اسی وقت اچانک علایہ نے اپنی جگہ سے برق رفتاری سے اٹھتے ہوئے ارتضی کے منہ پر ایک زوردار مکا مارا تھا جو اس کی خوبصورت کھڑی ناک پر بہت زور سے لگا تھا۔۔۔ ارتضی نے ناک پر ہاتھ رکھ کر حیرت سے علایہ کو دیکھا تھا جبکہ ارتضی کے پاس کھڑے ارقم ملک بھی علایہ کے انداز پر حق دق سے رہ گئے تھے۔۔۔ "مجھ سے ضد مت لگایا کرو استاد محترم۔۔۔ جب منع کر دیا تو کر دیا۔۔۔ میرے پاس بھی فون ہے۔۔۔ میں بھابھی سے بات کر سکتی ہوں۔۔ تم کسی کے بھی بہانے میرے منہ لگنے کی کوشش مت کرنا ورنہ تمھارے منہ کی ساری "سجاوٹ" بگاڑ کر رکھ دوں گی۔۔۔ رہی بات اینٹ اور پتھر کی تو میں نے "اینٹ" مار دی ہے بتاؤ اب کیا کرو گے۔۔۔؟؟؟ تم "پتھر" مارو گے مجھے۔۔۔؟؟؟ مارو ناں۔۔۔ آئم ویٹنگ چلو مارو۔۔۔ مارو ناں۔۔۔؟؟؟" وہ دانت پیستے ہوئے غرا کر بولی تھی جبکہ ارتضی کا سفید چہرہ دادا اور باپ کے سامنے اس "عزت افزائی" پر سرخ ہوگیا تھا۔۔۔ وہ جو اپنے گاؤں کا نامور پہلوان تھا۔۔۔ بڑے سے بڑا سورما اس کو ٹیڑھی آنکھ سے دیکھنے سے پہلے سو بار سوچتا تھا مگر اسے اس ننھی سی جان چیونٹی جیسی علایہ نے اس کے باپ اور دادا کے سامنے دوسری بار "جڑ" دیا تھا۔۔۔ اپنی ناک پر ہاتھ رکھے وہ علایہ کو دیکھتا جا رہا تھا اور پھر اس نے سر جھکا کر گہری سانسیں بھرتے ہوئے اپنے جبڑوں کو زور سے دبایا تھا ساتھ ہی ضبط سے اپنی مٹھیاں بھینچتے کر ایک نظر صوفے پر خاموشی سے بیٹھے اپنے دادا پر ڈالی۔۔۔ جو ایک ٹانگ پر دوسری ٹانگ رکھے صوفے کی پشت سے ٹیک لگائے خاصے ریلیکس بیٹھے یہ مزیدار تماشا دیکھ رہے تھے۔۔۔ "چلیں دادا جان یا دوسرا مکا پڑنے کا انتظار کر رہے ہیں۔۔۔؟؟؟؟" ارتضی نے دانت پیس کر کہتے ہوئے ایک طیش بھری نظر علایہ پر ڈالی تھی مگر وہ اسے دیکھنے کی بجائے اب پلٹ کر اپنا فون بیگ سے نکالتے ہوئے خود کو مصروف ظاہر کر رہی تھی۔۔۔ "ہاں چلتے ہیں اپنا فون تو سمیٹ لے یار۔۔۔ دیکھ سارے کل پرزے الگ ہوئے پڑے ہیں۔۔۔ نکے نکے ٹوٹے ہوگئے بیچارے کے۔۔۔ اسکرین دیکھ اس پر بھی شاید ڈینٹ پڑگئے ہیں۔۔۔۔" ارحم صاحب مزے سے بولے تھے اور ارتضی اپنی پٹائی کے بعد دادا کا یہ پرسکون انداز دیکھ کر غصے سے بل کھا کر رہ گیا تھا۔۔۔ تبھی وہ پیر پٹختے ہوئے اپنے فون کے پارٹس سمیٹنے لگا تھا جبکہ اس کے پیچھے کھڑے ارقم ملک بے بسی سے ارتضی اور علایہ کو دیکھنے لگے تھے۔۔۔ "چلیں اب دادا جان۔۔۔" ارتضی نے اپنا ٹوٹا ہوا موبائل اٹھا کر دادا سے کہا۔۔۔

Click the link below to download this novel in pdf.

Download Link

Gham e ishq ke hisar mein by Abeera Hasan Complete۔

No comments:

Post a Comment

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...