" چلو گی
میرے ساتھ؟" نظروں کے حصار میں لئیے
پوچھا وہ کچھ نہ بولی چند پل اُسے
دیکھتی رہی اور پھر نگاہیں جھکا گئی جو
اُس کا خاموش اقرار تھا ذوہیب نے اُسے دونوں شانوں سے مضبوطی سے تھاما تبھی اُس نے نگاہیں اُٹھائیں ذوہیب کی آنکھوں
میں دیکھا کُھو کر رہ گئی ۔
" اور کوئی
راستہ ہے میرے پاس؟" سحر میں جکڑے
پوچھا۔
No comments:
Post a Comment