نفرت
کا لفظ چھوٹا تھا جو وہ اس وقت اس کیلئے
محسوس کررہا تھا "میں سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ تم اتنی گھٹیا نکلو گی'"
"تم بھی اتنے گھٹیا
نکلو گے میں نے بھی نہیں سوچا تھا کہ اپنی ساری جنسی خواہشات پوری کرنے کے بعد
مجھے یوں چھوڑ دوگے" وہ بھی اسی لہجے میں بولی۔
"بکواس بند کرو
اپنی" وہ غصے سے دھاڑا تھا. عیسٰی کا
دل کیا اس باڑ کو پھلانگتے اسکا ٹیٹوا دبا دے اور پھر اس نے ایسا ہی کیا تھا کہ
ہاتھ بڑھا کر اسکا گلا پکڑ لیا تھا فلز کی
سانسیں یک دم دب گئیں تھیں وہ
دونوں ہاتھوں سے اس سے اپنا گلا چھڑوانے کی کوشش
کر رہی تھی وہ بے یقینی لئے پانی
بھری آنکھوں سے عیسٰی کے چہرے کی وحشت کو دیکھ رہی تھی۔
" جو بھی کچھ ہمارے
درمیان ہوا اس میں ہمیشہ تمھاری مرضی شامل رہی ہے میں نے کبھی تمھارا فائدہ نہیں
اٹھایا ، اگر تمھاری وجہ سے سنابل کو کچھ ہوا یا میرا گھر خراب ہوا تو میں چھوڑوں
گا نہیں تمھیں"وہ جھٹکے سے اسکا گلا چھوڑتا وارن کرتے ہوئے بولا
فلز نے بری طرح کھانستے اپنی سانسوں کو
بحال کرنے کی کوشش کی ، عیسٰی کا رویہ اس کیلئے ناقابل یقین تھا ، وہ اس کے ساتھ
ایسے کیسے کر سکتا تھا ؟"مت چھوڑنا!لیکن پہلے اپنی بیوی کو تودیکھ لو غم میں
کہیں کسی گاڑی سے نہ ٹکرا گئی ہو"وہ پھنکارتی
اسے تپا رہی تھی۔
وہ اسپر لعنت بھیجتا اپنی گاڑی کی طرف بڑھا
تھا ، ان عورتوں کے معاملے میں وہ دوسری دفعہ لاپرواہ ہوا تھا منظر سے غائب ہوجانے
کی عادت تھی سنابل کی ، چھپ جانے والی تھی۔
No comments:
Post a Comment