"شہرام مم۔۔مجھے آپ سے بات کرنی ہے۔"اس نے کانپتے ہونٹوں سے بمشکل لفظ ادا کئے۔
وہ
اسے ایسے گھور رہا تھا جیسے اسے جانتا ہی نہ ہو۔ جیسے اس کے سامنے کوئی اجنبی عورت
کھڑی ہو۔
کیونکہ
اس کا باڈی گارڈ آفرین کو نہیں جانتا تھا۔اسی لئے قریب آکر اسے بازو سے کھینچ کر
دھکیلا جس سے وہ نیچے گر پڑی۔ گارڈ سمجھا وہ مالک کی توجہ حاصل کرنے کی کوشش کررہی
ہے۔
پتھریلے
تاثرات کے ساتھ شہرام اسے نظر انداز کرکے لفٹ میں گھس گیا۔اپنے درد کو برداشت کرتی
آفرین جلدی سے اٹھ کر اس کے طرف بھاگی۔
"شہرام۔۔۔میں راضی ہوں۔۔ تم جو بھی کہو گے میں ماننے کو تیار
ہوں۔۔۔۔ہر بات ماننے کو تیار ہوں۔۔ لیکن ولید اور اس کی کمپنی کو مسئلے سے
نکالو۔۔۔۔پلیزززز ۔۔"وہ التجائیہ انداز میں
روہانسی ہوکر بولی ۔لفٹ چل چکی تھی۔شہرام اس کی بات پر دنگ رہ گیا۔(یہ عورت
صرف ولید کی کیئر کررہی ہے۔۔) اس کے اندر اشتعال سا اٹھا۔مٹھیاں بھینچ گئی۔ہونٹ
باہم مل گئے۔
تھوڑی
دیر بعد ہی اس کے ہونٹ معنی خیزی سے مسکراہٹ میں ڈھلے۔
"مجھے یاد نہیں میری ڈیمانڈ کیا تھی؟"
آفرین
اس کے الفاظ دز میں چلی گئی۔(یہ وہ کیا کہہ رہا تھا؟ کیا وہ اس کے منہ سے سننا چاہ
رہا تھا؟)اس نے بے اختیار اردگرد لفٹ میں ان دونوں کے سوا کوئی نہیں تھا۔
کچھ
دیر سوچنے کے بعد اسے یاد آیا کہ وہ کیا سننا چاہ رہا تھا؟ شہرام واقعی سخت کمینہ ثابت ہوا تھا۔ اس نے دل
ہی دل میں اسے گالیوں سے نوازا۔
"مم۔۔۔میں آپ کے ساتھ۔۔۔۔۔"الفاظ اس کے حلق میں اٹک گئے
تھے۔
"آپ کے ساتھ کیا؟ " شہرام نے مزا لیا۔اور اس کے قریب
جھک آیا ۔آفرین اپنے کانپتے ہوئے ہونٹ کاٹنے لگی۔وہ اس وقت سخت تکلیف میں تھی ۔یہ
بھت زیادہ تھا۔۔
"کیا تم۔۔۔یہ سمجھ رہی ہو کہ میرے ساتھ سونے سے، ہر چیز ٹھیک
ہوجائے گی ۔تمہیں کوئی پچھتاوا نہیں ہوگا؟ "اس نے آفرین کی آنسو برساتی
آنکھوں میں جھانکا۔اندر سے وہ خود کو ان پانیوں میں ڈوبتا محسوس کررہا تھا لیکن
اسے آفرین کو سزا دینی تھی ولید کے ساتھ منگنی کرنے اور تعلق رکھنے کی سزا۔
آفرین
شدت سے رونے لگی۔ اس کی ہچکیاں بندھ گئی تھیں۔سر جھکائے سرخ چہرے کے ساتھ وہ بری
طرح رورہی تھی۔
"پتا ہے تم مجھے کب بہت پیاری لگتی ہو؟ تب۔۔۔جب تمہاری ان خوبصورت آنکھوں میں
آنسو آتے ہیں۔اور اس حسین مکھڑے پر ڈر و خوف کے تاثرات آتے ہیں۔ھاھا۔۔ اس سے میرے
اندر تمہارے لئے ھمدردی بڑھتی ہے۔"اس نے اس کے چہرے کو ٹھوڑی سے پکڑ کر اپنے
سامنے کیا۔"میں تم کو ایک اور موقعہ دیتا ہوں۔۔میرے ساتھ آؤ۔
’’تم…۔۔تم
واقعی ایک شیطان ہو ۔‘‘ آفرین کے ہونٹ پھڑکے اور وہ کانپنے لگی۔ وہ اب بھی اس سب کے لئے خود کو تیار نہیں کرپائی
تھی۔
شہرام
اس کے قریب جھک آیا اور اس کے کان کے پاس شیطانی لہجے میں سرگوشی کی۔"ہاں۔۔۔ہوں
میں شیطان۔۔۔اگر تم اس سب کے لئے راضی نہیں ہو تو کیوں آئی ہو اس شیطان کے
پاس؟ تمہیں اب بھی اجازت ہے۔۔۔جاسکتی ہو۔"
"ٹھٹھ۔۔۔ٹھیک ہے۔۔۔مم۔۔۔میں تمہارے ساتھ چلوں گی۔"بھرائی آواز میں بے بسی
سے کہہ کر آفرین نے اس کا بازو تھام لیا۔
No comments:
Post a Comment