Wednesday 15 August 2018

Dhandli Article by Malik Aslam Hamshira


Dhandli Article by Malik Aslam Hamshira

”دھاندلی“

از قلم ،٠٠٠ملک محمد اسلم ھمشیرا
آجکل کچھ شکی مزاج قسم کے  لوگ ھم اساتذہ سے  یہ سوال پوچھتےنظر آتے ھیں کہ ”یار آپ نے الیکشن ڈیوٹی تو کی ھے کیا دھاندلی ھو ٸی ھے“؟
اور جب  ھمارا جواب اُن کی توقع کے بر عکس” نہیں“میں ھوتا ھے تو پھر اُن کے بوتھے پر  ایک معنی خیز مسکراہٹ چھا جاتی ھے اور جو بعد میں مایوسی میں تبدیل ھو جاتی ھے ،جبکہ اُن کو اُمید یہ ھوتی ھے کہ ابھی استادِ محترم انکشافات کا ایک دیو قامت پینڈورا باکس کھولنا شروع کر دے گا اور  تمام حقاٸق سے پردہ اٹھانا شروع کر دے گا ،کہ کس طرح اُوپر سے حکم ملا کہ p t i کو جتوانا ھے ٠٠٠٠٠،کس طرح ساری رات ھم ٹھپے مارتے رہے٠٠٠٠٠اور،مخالف جماعتوں کے ووٹ چھپاتے رھے٠٠٠٠٠ اور کس طرح گنتی میں ووٹ بڑھاتے رہے؟٠٠٠٠کس طرح ھم ایک دوسرے کو اشارے کنایوں میں سمجھاتے رھے٠٠٠٠ کہ شفاف الیکشن کو کیسے غرق کرنا ھے؟ اور کس طرح ھم کو 4500 کے علاوہ ایک بڑی رقم بطور” جھرلو اعزازیے “کے طور پر دی گٸ ؟
مگر اِن عقل کے دشمنوں کو یہ سمجھ نہیں آتی کہ ایک استاد جس کا پیشہ پیغمبری، اور دُنیا جن کی خدمات کی معترف ھے اور جِس کو معمارِ قوم کے نام سے یاد کیا جاتا ھے اُس کے پاس کرنے کو یہی ایک کام رہ گیا ھے ؟
ھاں البتہ کچھ پریزاڈنگ آفیسر اتنے دقیہ نوسی اور خبطی ضرور ھوتے ھیں جو بال کی کھال اس مہارت سے اتارتے ھیں کہ بال کو  بھی پتہ نہ چلےاور کھال کو بھی نقصان نہ ھو  اسی تگ و دو میں ساری رات گزر جاتی ھے اور کیونکہ ایسے پریزاٸڈنگ آفیسران  ایک ایک ووٹ سے ھمکلام ھوتے ھیں اور پوچھتے ھیں کہ بتا تیری رضا کیا ھے ؟اور تم کو کس لفافے میں ڈالوں؟
جلتی پر تیل یہ کہ الیکشن کمیشن اور آفیسران بالا کی طر ف سے جگہ جگہ ایسی سخت ھدایات باور کرواٸی جاتی ھیں جن کی ذرا سی بھول چوک پر براستہ پیڈا ایکٹ نوکری سے برخاستگی کے اعلی ترین منصب پر فاٸز کیا جا سکتا ھے٠٠٠٠یا مچھ جیل میں مستقل رھاٸش کا مژدہ سنایا جاتا ھے
،اس طرح کی خوفناک ہدایات کو  نرم مزاج اساتذہ بھلا کہاں سہہ سکتے ھیں جو سکول سے گھر آتے ھوٸے  اگر آدھ گھنٹہ لیٹ ھو جاٸیں  تو بسلسلہ ذاتی شنواٸی بیگم کے حضور کھڑے ھو کر ایک گھنٹے کا این ٹی ایس ٹیسٹ دیتے نظر آتے ھیں،اسی طرح جمع تفریق کی 100فیصدی کے چکر میں پریذاٸڈنگ حضرات نا صرف خود حواس باختہ پھرتے نظر آتے ھیں بلکہ ماتحت اساتذہ بھی ساری رات ”لیلے“کی طرح  اعزازیے کے چکر میں پیچھے لگے رھتے ھیں اور جب تک ایک  تنکے کی بھی غلطی کا احتمال ھو تب تک رزلٹ اور سامان جمع نہیں کیا جاتا،یعنی اُس کو چھٹی نہ ملی جس نے سبق یاد کیا
اسی طرح ایک سانحہ تحصیل احمد پور میں پیش آیا کہ کچھ بے چارے اساتذہ کرام ریٹرنگ آفیسران کے دفتر کے ساتھ ملحقہ مسجد میں صبح تک رزلٹ ترتیب دیتے رھے اور سامان کو جمع کرانے کی تیاری میں تھے مگر ان بے چاروں کو کیا معلوم تھا کہ ایک ھاری ھوٸی پارٹی آس پاس منڈلا رہی ھے اور اپنی ھار کا غم غلط کرنےکے لیے کوٸی عذر ڈھونڈھ رھی ھے ،تو کسی خوشامدی برآمدی نے اُن گنتی شدہ بیلٹ پیپرز کو دیکھتے ھوۓ ”دھاندلی“کا ایک نعرہ مستانہ بلند کیا اور کسی جنگلی وحشی کی طرح ھمراھان ھمنواھان  اساتذہ پر ٹوٹ پڑے مگر جب تک قانون کے محافظ بیچ بچاٶ کراتے استادوں کا 4500 حلال ھو چکا تھا
اب الیکشن بیت چکا اور ہارنے والے  پرانے سیاسی گِدھ اپنی اس ناکامی پر آہ و فغاں کرنے کے لیے اکھٹے ھو چکے ھیں کیونکہ اِن کے منہ کو ھم عوام کا خون لگ چکا ھے اور یہ ایسے جان چھوڑنے والے نہیں،اور دھاندلی دھاندلی کا ورد کرتے ہوٸے  ان کی خشک زبانیں تالو کو لگ چکی ھیں،کیونکہ یہ کبھی نہیں چاہتے کہ  یہاں حقیقی جمہوریت کو پنپنے کا موقع ملے، ھم سات لاکھ اساتذہ  اس بات کے گواہ ھیں کہ ایک تنکے کی ھی دھاندلی نہیں ھوٸی،سوچنےکی بات ھے کہ تمام اساتذہ کا تعلق صرف ایک ہی سیاسی جماعت سے تھا ؟،ہماری آرمی دنیا کی سب سے  بہترین آرمی سمجھی جاتی ھے اور عوام اس سے بہت محبت کرتی ھے اور یہی لوگ عوام کے دل میں فوج کے خلاف نفرتیں بھرتے ہیں،
اگرچہ کچھ لوگ کہتے ھیں کہ عمران آرمی کی آشیرباد سے آیا ھے ، اگر وہ اپنی قابلیت سے آیا ھے تو اچھی بات ھے اور اگر آرمی کی آشیرباد سے آیا ھے تو اور زیادہ اچھی بات ھے،کیونکہ ھماری کچھ سیاسی طاقتوں کو بیرونی اسٹیبلشمنٹ شہہ فراھم کر رھی ھے تو اس سے بہتر یہی ھے کہ ھماری اپنی افواج اگر کسی پر بھروسہ کرتی ھے تو ملکی سلامتی کے لیے بہرحال بہتر ھے،کچھ ناقدین کو میرا یہ کالم جھکاٶ پر مبنی لگے مگر مجھے اسکی پرواہ نہیں ،کیونکہ  مجھے اپنی افواج پر مکمل بھروسہ ھے اور ملکی سلامتی سب سے پہلے٠٠٠اگر ھماری عدلیہ اور فوج  کل عمران کو بھی کرپشن میں اڈیالہ  بھیج دیتی ھے تب بھی ھمیں ھماری فوج پر اعتماد ھو گا، ہمیں شیر٠٠بلے٠٠٠تیر٠٠٠ کتاب٠٠٠جیپ٠٠کسی  سے کوٸی سروکار نہیں جو بھی اس ملک سے غداری کرے گا  ان شاء اللہ ذلیل ھوگاٗویسے دوران ڈیوٹی افواجِ پاکستان کا کردار مثالی رھا کیونکہ دوران ڈیوٹی انھوں نے نہ کسی سے کچھ کھایا پیا اور نہ کسی قسم کی دھاندلی یا جھکاٶ میں ملوث نظر  آۓ
،بہرحال اب خدا خدا کر کے تو موروثی سیاست سے جان چھوٹی ھے،اورہم سبھی شجر سے پیوستہ ھو کر بہار کی اُمید رکھے ھوۓ ھیں،آگے اللہ مالک ھے،آخر میں دعا ھے کہ”اۓ اللہ پاک( جو بھی ھمارے پاک وطن کے لیے بُرے عزاٸم رکھتا ھے اس کو نشانِ عبرت بنا دے()آمین
********************


دعاگو ملک اسلم ھمشیرا

No comments:

Post a Comment

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...