جیسے
کہ سر یہ کیس اب میرے انڈر ہے۔ تمام پلانز اور کنڈیشنز میرے مطابق ہوں گی اور رزلٹ
آپ کے مطابق ہو گا۔ سر میں وہاں ایک اسٹوڈنٹ کی حیثیت سے جاؤں گا۔ میری شناخت انڈر
کور ہو گی۔ میجر راحم نے پلان ترتیب دینا شروع کیا۔
تمہیں
کسی پارٹنر کی ضرورت ہے؟ کرنل شاہ زیب نے استفسار کیا۔
نہیں
سر میں اپنی ٹیم کے ساتھ کام کروں گا کیونکہ یہ کیس میں لیڈ کروںگا تو انسٹرکشنز
اور رولز میرے فالو کیے جائیں گے۔ یہ کہہ کر میجر راحم کھڑا ہو گیا۔
کیس
خاصا کمپلیکیٹڈ ہے تو ذرا دھیان سے۔ کرنل شاہ زیب نے اپنائیت بھرے لہجے میں کہا۔
سر
مجھے چیلنجز ویسے بھی فیسینیٹ کرتے ہیں یو نو ناں ڈونٹ وری۔ میجر راحم نے مسکراتے
ہوئے کہا۔
یہ
مشورہ میجر راحم کے لیے نہیں بلکہ راحم سکندر کے لیے تھا۔ اس کے شاہ زیب انکل کی
طرف سے۔ انہوں نے محبت سے کہا۔