"تم
کچھ عرصے کے لیے کہیں آؤٹنگ پر چلے جاؤ۔ جب تک تمہارا مائنڈ ریلیکس نہیں ہوگا تم
اپنے کام پر دھیان نہیں دے پاؤ گے۔"
میری نے ایک بار پھر اس
کا ہاتھ اپنی ہتھیلوں میں لیتے ہوئے کہا اور وہ چاہتے ہوئے بھی اپنا ہاتھ اس کی
گرفت سے نہ چھڑا سکا۔
"میرا
کام؟ یعنی لڑکیاں اغوا کروا کر انھیں بیچنا؟"
وہ جیسے ہنسا۔ میری نے
آنکھیں سکیڑ کر اسے دیکھا۔
"کچھ
دنوں سے تمہارا بی۔ہیویور بہت سٹرینج ہے شایان۔۔کم از کم میں تمہیں سمجھ نہیں پا
رہی۔"
"میں
بھی خود کو سمجھ نہیں پارہا۔" وہ چھت کو گھورنے لگا۔
"دیکھو۔۔تمہیں
بس اپنے باپ کا انتقام لینا ہے۔ اور اپنے مقصد سے مت پھرؤ۔"
"ہاں
جانتا ہوں مجھے اپنے بابا کا انتقام لینا ہے۔۔۔لاکھوں بےگناہوں سے۔۔۔خیر۔۔۔چھوڑو۔۔تم
بتاؤ کہ تم کل فری ہو؟"
وہ گہرا سانس لیتے بولا۔
No comments:
Post a Comment