"زوریز
چلے گئے بابا۔۔" وہ ان سے اپنا غم کہنے آئی تھی۔آغا جان زندگی میں پہلی بار
اُس کے آنسوؤں سے بےچین ہوئے۔وہ ان کے سامنے کھڑی ان کا چہرہ دیکھ رہی تھی۔
"امی
بھی چلی گئی تھیں,زمل بھی چلی گئی اور اب۔۔زوریز بھی مجھے چھوڑ کر چلے گئے۔۔میری
قسمت ایسی کیوں ہے بابا؟میری زندگی کا ہر رشتہ مجھ سے چھن کیوں جاتا ہے؟" وہ
ان سے سوال کر رہی تھی۔۔ایسا سوال جس کا جواب ان کے پاس بھی نہیں تھا۔
"آپ
ٹھیک کہتے تھے کہ میں منحوس ہوں۔۔مجھے ان باتوں کا یقین نہیں آتا تھا۔۔مجھے لگتا
تھا کہ کوئی انسان منحوس نہیں ہوتا مگر اب میں نے اپنی نحوست کو تسلیم کر لیا
ہے۔۔میں اتنی منحوس کیوں ہوں بابا؟" وہ ٹوٹ تو چکی تھی مگر یہ وہ کرچیاں تھیں
جو وہ صرف اپنے باپ کو ہی دکھا سکتی تھی۔آغا جان نے آنکھوں کے اشارے سے اس کی بات
کی نفی کی۔
"غزلان
نے مجھے بددعا دی تھی کہ ابرش!تم نے میرا دل توڑا ہے تو تم بھی ساری زندگی تڑپتی
رہو گی۔۔آپ نے بھی مجھے بددعا دی تھی کہ تم نافرمان ہو تو کبھی خوش نہیں رہو گی۔۔دیکھیں
بابا!سب کی بددعائیں لگ گئی ہیں مجھے۔۔" وہ اپنا درد بیان کر رہی تھی اور
باہر سے گزرتی نفیسہ بیگم دروازے پر ہی ٹھہر گئیں۔
No comments:
Post a Comment