یہ
منظر کسی فارم ہاوس میں بنے بیسمینٹ کا جہاں ایک شخص خون سے سنے ہوئے کپڑے میں بیٹھا
ہے جو کہ درد سے کراہ رہا تھا
اس
کے سامنے ہی کوئی بلیک ہوڈی میں ملبوس ہاتھوں میں پستول لیے اس شخص کو لہو چھلکاتی
نظروں سے گھور رہا تھا اس کی آنکھیں ایسی تھی گویا ان سے خون ٹپک رہا ہو
"میں
تجھ سے آخری بار پوچھ رہا ہوں اگر تو نے جواب نہیں دیا تو اس پستول کی ساری گولیاں
تیرے بھیجے میں ڈال دونگا" اس نے غصے
سے دھاڑتے ہوئے کہا سامنے بیٹھا شخص کانپ اٹھا اور خوف سے تھرتھرانے لگا
"بتاؤ۔۔۔۔
کہاں ہے وہ گھٹیا انسان" وہ غرایا
میں
نہیں جانتا وہ کہاں ہے" خوف سے تھوک
نگلتے ہوئے کہا
"تو
واقعی میں تم نہیں جانتے ہو.. ہے نا۔۔۔ ٹھیک ہے پھر تمہارا زندہ رہنا کسی کام کا نہیں
ہے" پستول کو اس شخص کے سر پہ تانی ٹریگر
دبانے لگا کہ وہ شخص بول اٹھا
"پلیز
مجھے مت مارو اس کے بدلے میں تمہیں ایک اہم
خبر بتاؤنگا" خوف سے آنکھیں بند کرتے
ہوئے اس نے کہا
"تو
پھر بتاو نا.... کس بات کا انتظار ہے......"
اس کی آنکھوں میں سفاکیت سے دیکھتے ہوئے چیخا
"اس
شہر کی یونی ورسٹی سے لڑکیوں کو اغوا کروا کے انہیں باہر ملک میں بیچنے والا ہے" خشک ہونٹوں پر زبان پھیرتے ہوئے کہا
انفارمیشن
مل جانے کے بعد اس نے بے دردی سے اس شخص کی
شہ رگ کاٹ جس سے خون کا فوارے چھوٹنے لگا اور وہ شخص تڑپتے ہوئے وہیں دم توڑ گیا
"اسے
جنگل میں پھینک دو پرندوں کی خوراک کے لئے" اس شخص نے داہنے طرف کھڑے اپنے ایک آدمی سے کہا
اور اس جگہ سے نکل گیا
No comments:
Post a Comment