Thursday, 17 August 2023

Tujh se hai hayyat meri by Zahra Ali Episode 17 #rudehero #romantic #lik...

Tujh se hai hayyat meri by Zahra Ali ( U tube Special ) 

All episode links 






انمول تیز قدموں سے لب بھینچتی چل رہی تھی۔۔ اچانک سامنے سے آتے اشتر سے ٹکرا گئی اس نے سرعت سے اسے سنبھالا۔

”میری جان۔۔کیا ہوا۔۔؟“ انمول کے چہرے کا رنگ فق تھا۔۔ اشتر کو دیکھتے ہی سارا خوف دور ہوگیا۔

”اشتر وہ لوگ۔۔ اور فقیر۔۔“ انگلی سے پیچھے کی طرف اشارہ کرتی انمول اشتر سے چپک گئی۔۔اس کی انگلی کے تعاقب میں اشتر نے نگاہ ہٹائی، اور سامنے ہی۔۔ اس کے مجرم کھڑے تھے اس کا چہرہ یکا یک سپاٹ ہوگیا۔۔ چہرے پہ سختی در آئی، حیرت کا جھٹکا لگا، جب اپنے باپ کے دائیں ہاتھ میں بیساکھی دیکھی۔۔۔ حلیہ دیکھا۔۔۔ فقیر۔۔۔ اشتر کو دیکھتے ہوئے وہ وہیں جم گئے تھے۔


”اشتر۔۔۔۔“ انمول کی گھٹی گھٹی چیخ بر آمد ہوئی اشتر نے بروقت بریک لگائے۔

”انمول ریلیکس، میں دیکھتا ہوں۔“ اشتر کی پیشانی پر پسینے کی بوندیں ابھریں، انمول کا ہاتھ تسلی دینے والے انداز میں دباتے ہوئے اشتر تیزی سے گاڑی سے نکلا۔۔ اس کی گاڑی کے سامنے ایک لڑکی نیم برہنہ حالت میں بیہوش پڑی تھی، اشتر نے لب بھینچ کے رخ موڑا، اور گھوم کر انمول کے پاس آ کے اس کی طرف کا دروازہ کھولا۔

”انمول جلدی باہر آؤ۔“ اشتر تیزی سے بولا۔

”کیا ہوا۔۔۔۔؟“ انمول کی گھبراہٹ میں اضافہ ہوا۔

”تم آؤ تو سہی۔۔“ اشتر نے اس کا ہاتھ پکڑا وہ تیزی سے اتری، ڈرتے ڈرتے چلتی سامنے آئی، اشتر نے رخ موڑا ہوا تھا۔

”آہ،ہ،ہ،ہ،ہ“ انمول نے چیخ مار کے دونوں ہاتھ منہ پر رکھے۔

”انمول۔۔۔ریلیکس۔۔“ اشتر نے اسے کندھوں سے تھاما۔

”اسے ہاسپٹل لے کر چلتے ہیں۔۔ تم ایسا کرو کہ اس پر اپنی چادر ڈال دو ہمممم۔ “ اشتر نے اسے سمجھایا

”ہاں۔۔“ انمول نے فوراً اپنی چادر اتاری۔ اور نیچے بیٹھ کے اس پہ ڈالی اس کے بال چہرے سے ہٹائے تو انمول کے پیروں سے زمین نکل گئی۔

”اشتر۔۔۔“ وہ روہانسی چلائی۔

”کیا ہوا۔۔۔“ وہ انمول کے پاس جھکا جس کی حالت غیر ہو رہی تھی۔

”اشتر۔۔۔ م۔۔ ممم ماریہ“ وہ بمشکل بولی، اور ذہن پر زور ڈالنے کے بعد یاد آیا کہ وہ کون ہے۔

”اوہ مائی گاڈ۔۔ اٹھو جلدی کرو۔۔“ اشتر جلدی میں بولا، انمول نے خود پر قابو پاتے ہوئے اشتر کے ساتھ مل کے اس کے نڈھال وجود کو گاڑی کی پچھلی سیٹ پہ ڈالا۔۔ ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھتے ہی اشتر نے گاڑی فل اسپیڈ میں دوڑائی۔۔ انمول پریشانی کے عالم میں انگلیاں مروڑنے لگی تو کبھی ضبط کرتی لب بھینچتی، گاڑی دوڑاتے ہوئے وہ جلد ہی ایک نجی ہسپتال پہنچے، ماریہ کو اسٹریچر پہ ڈال کر ایمرجنسی وارڈ لے جایا گیا، انمول اور اشتر باہر کاریڈور میں ٹہلنے لگے دونوں گھبرا رہے تھے، کافی دیر بعد ایک لیڈی ڈاکٹر باہر آئی، اس کے چہرے کی ہوائیاں اڑی ہوئی تھیں۔

”ابھی جو پیشنٹ لائی گئی ہیں، وہ کیا لگتی ہیں آپ کی۔۔؟“ ڈاکٹر نے تھوک نگلتے پوچھا۔




No comments:

Post a Comment

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...