"تم یہاں؟؟" بدر لغاری کو مقابل
دیکھ کر وہ باہر نکلے تھے۔
"اپنی بیوی کو لینے آیا ہوں!"
عبدالعزیز چوہان کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر، سرد لہجے میں کہتا وہ شہیر کو دانت
بھینچے پر مجبور کر گیا تھا۔
"یہ کس قسم کی بدمعاشی ہے سردار
سائیں۔۔؟ آپ کا اور میری بہن کا رشتہ ، عدالت کے فیصلے کا محتاج ہے۔۔ آپ کو انتظار
کرنے کی ضرورت ہے!" گاڑی سے نکل کر شہیر اس کے مقابل آیا تو بدر نے اسے بھی
گھورا۔
"میری بیوی کی حفاظت ہر شے سے اہم ہے۔۔
سمجھے تم ؟؟" وہ سرد لہجے میں غرایا تو شہیر نے نا سمجھی سے اس کی جانب
دیکھا۔
"وہ میرے ساتھ جائے گی۔۔ کراچی پہنچ کر
تمہارے حوالے کردوں گا!" بدر نے بے تاثر لہجے میں کہہ کر علیشہ کی جانب والا
دروازہ کھول دیا۔
"ہرگز نہیں۔۔ رک جاؤ ورنہ۔۔!"
عبدالعزیز چوہان چلائے لیکن ان کی طرف پلٹتا وہ ان کی بات کاٹ گیا۔
"ورنہ کیا؟ کیا کرو گے تم۔۔؟؟؟ اس وقت
پولیس کو بلاؤ گے؟ یا اپنے بزدل آدمیوں کو؟؟" مقابل کے برعکس اس کا لہجہ
دھیما مگر گرجتا ہوا تھا۔
"بدر لغاری تم جیسوں سے نپٹنا بخوبی
جانتا ہے!" حظ اڑانے والے انداز میں کہتا وہ جھکا۔ علیشہ کو سویا ہوا پاکر
لمحے بھر کو چونکا تھا۔ تھکن زدہ پلکوں کی چلمن عارضوں پر گرائے وہ دنیا جہان سے
بے خبر سورہی تھی۔ وہ مزید جھکا اور اسے بڑی احتیاط سے اپنے بازوؤں میں بھر لیا۔
آس پاس اس کے گارڈز کی جیپس پر ایک طائرانہ نظر دوڑاتا چوہان ایک بار پھر بے بس
نظر آرہا تھا۔
"نتیجہ اچھا نہیں ہوگا،میں بتا رہا ہوں
نتیجہ اچھا نہیں ہو گا!" عبدالعزیز چوہان چلایا۔
No comments:
Post a Comment