Pages

Friday, 25 August 2023

Parchaein by Zainab ZulfiQar Episode 2 #horrorstories #suspense #thrille...

”اس کی پچیس کے قریب دیسی مرغیاں بے دردی سے مری اور ادھ مری تڑپ رہی تھیں ۔ اور یہ ان ہی کے خون کی بُو تھی  ۔ وہ ابھی صدمے سے انہیں دیکھ ہی رہی تھی جب اس کی نظر اس پہ پڑی جو کچھ فاصلے پہ ایک کونے میں اس کی طرف پشت کیے پیروں کے بل بیٹھا سر جھکاۓ ہلکا ہلکا ہل رہا تھا ۔

”وہ بے انتہا ڈر گٸی تھی ۔ایسا اس نے آج پہلی بار کیا تھا ۔

”اس کا دل کیا کہ وہ واپس پلٹ جاۓ کیونکہ اس پل وہ جو سوچ رہی تھی اسے وہ تصور بھی نہیں کرنا چاہتی تھی ۔

”وہ آہستگی سے پیچھے کیطرف قدم ہٹانے لگی ۔ آج اسے واقعی اس سے خوف محسوس ہوا تھا ۔

”پیچھے ہٹتے اچانک سوکھی پیلی گھاس کی ہلکی سی چُرمراہٹ پہ وہ ہلتا وجود ایک دم ساکت ہوا تھا اور اس کا دل بھی اس پل جیسے رک گیا تھا ۔۔

”وہ دم سادھے وہیں کھڑی اسے ہی دیکھ رہی تھی جو ایک جھٹکے سے اس کی طرف مڑا تھا اور اسے لگا تھا جیسے اس کے سامنے کوئی حیوان کھڑا ہو ۔۔

”وہ اس پل وہ نہیں کوئی اور تھا ۔ کچا گوشت اس کے ہاتھوں اور منہ میں تھا ۔۔ گرم سرخ تازہ خون ہونٹوں سے بہتا ہوا گردن تک جا رہا تھا ۔ آنکھوں میں ایک چمک کیساتھ عجب سی سفاکیت بھی تھی ۔

”سفید سوٹ پہ سرخی اپنا رستہ بناتی تیزی سے بہہ رہی تھی ۔

”اسے وہ اس پل وحشی درندہ لگا تھا ۔ وہ اتنی خوفزدہ تھی کہ اس وقت اس میں ہلنے کی بھی سکت نہی رہی تھی ۔

”وہ اسے گھور رہا تھا ۔ اس کی آنکھوں میں صرف درندگی تھی ۔ اسے لگا جیسے آج وہ اس پہ جھپٹ پڑے گا۔

 

”ایک دم اسے زور کی ابکاٸی آٸی تھی ۔۔

”وہ منہ پہ ہاتھ رکھتے بھاگتی ہوٸی باڑے سے نکل کے گھر سے ہی نکل گٸی ۔

”نہ اسے جوتوں کا خیال رہا نہ دوپٹے کا ۔۔نہ وقت کا ۔۔

”وہ بس بھاگتی جارہی تھی ۔۔اور آنسو ایک تواتر سے بہتے جا رہے تھے ۔

”وہ رو رہی تھی کیونکہ آج اسے اپنی ہمت ٹوٹتی محسوس ہوٸی تھی ۔

”وہ جان گٸی تھی کہ اب وہ اس کا نہیں تھا وہ کوٸی اور تھا ۔ ”وہ اپنی محبت میں کسی کی نفرت کے ساتھ رہ رہی تھی ۔

”اس نے بے دردی سے آنکھیں صاف کرتے ادھر ادھر دیکھا ۔

”وہ بہت دور نکل آٸی تھی ۔۔

”ہاں شاٸد واقعی وہ بہت دور نکل آٸی تھی ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

All Episodes Link



Sunday, 20 August 2023

An dekha tilism by Ammara Fatima Episode 5 #suspense #thriller #likharim...

غم اور غصے کو کم کرنے کی کوشش کرتے وہ تیز تیز سانس لے رہا تھا لیکن شدت تھی کہ ختم ہی نہیں ہوتی تھی بیڈ سے ٹیک لگاۓ زمین پہ بیٹھے اس نے سر دونوں ہاتھوں میں گرا دیا۔۔۔ ادھ کھلے دروازے سے داخل ہوتی مدھم روشنی نے کمرے کو نیم روشن کر رکھا تھا اس نیم روشن کمرے میں جگہ جگہ چیزیں بکھری دیکھی جا سکتی تھیں۔ ایک کونے پہ بیڈ شیٹ اور تکیے نیچے پڑے نظر آتے تھے جو شاید سب سے پہلے اس نے غصے میں بیڈ سے کھینچ پھینکے تھے۔اس کے پاس زمین بوس ہوا لیپ ٹاپ نظر آتا تھا جو شاید اس نے آتے ساتھ ہی سب پہلے نظر آنے والی چیز اٹھا کر زمین پہ پھینکی ہوگی۔ ان کے علاوہ کمرے میں جگہ جگہ کانچ کے ٹکڑے پرے تھے جو شاید مختلف نازک اشیاء کے پھینکنے کے نتیجے میں چور چور ہوۓ ہونگے ان سے کے بیچ وہ بیٹھا تھا جس کے زہن میں کچھ جملے بار بار گونج رہے تھے ۔



Thursday, 17 August 2023

Tujh se hai hayyat meri by Zahra Ali Episode 17 #rudehero #romantic #lik...

Tujh se hai hayyat meri by Zahra Ali ( U tube Special ) 

All episode links 






انمول تیز قدموں سے لب بھینچتی چل رہی تھی۔۔ اچانک سامنے سے آتے اشتر سے ٹکرا گئی اس نے سرعت سے اسے سنبھالا۔

”میری جان۔۔کیا ہوا۔۔؟“ انمول کے چہرے کا رنگ فق تھا۔۔ اشتر کو دیکھتے ہی سارا خوف دور ہوگیا۔

”اشتر وہ لوگ۔۔ اور فقیر۔۔“ انگلی سے پیچھے کی طرف اشارہ کرتی انمول اشتر سے چپک گئی۔۔اس کی انگلی کے تعاقب میں اشتر نے نگاہ ہٹائی، اور سامنے ہی۔۔ اس کے مجرم کھڑے تھے اس کا چہرہ یکا یک سپاٹ ہوگیا۔۔ چہرے پہ سختی در آئی، حیرت کا جھٹکا لگا، جب اپنے باپ کے دائیں ہاتھ میں بیساکھی دیکھی۔۔۔ حلیہ دیکھا۔۔۔ فقیر۔۔۔ اشتر کو دیکھتے ہوئے وہ وہیں جم گئے تھے۔


”اشتر۔۔۔۔“ انمول کی گھٹی گھٹی چیخ بر آمد ہوئی اشتر نے بروقت بریک لگائے۔

”انمول ریلیکس، میں دیکھتا ہوں۔“ اشتر کی پیشانی پر پسینے کی بوندیں ابھریں، انمول کا ہاتھ تسلی دینے والے انداز میں دباتے ہوئے اشتر تیزی سے گاڑی سے نکلا۔۔ اس کی گاڑی کے سامنے ایک لڑکی نیم برہنہ حالت میں بیہوش پڑی تھی، اشتر نے لب بھینچ کے رخ موڑا، اور گھوم کر انمول کے پاس آ کے اس کی طرف کا دروازہ کھولا۔

”انمول جلدی باہر آؤ۔“ اشتر تیزی سے بولا۔

”کیا ہوا۔۔۔۔؟“ انمول کی گھبراہٹ میں اضافہ ہوا۔

”تم آؤ تو سہی۔۔“ اشتر نے اس کا ہاتھ پکڑا وہ تیزی سے اتری، ڈرتے ڈرتے چلتی سامنے آئی، اشتر نے رخ موڑا ہوا تھا۔

”آہ،ہ،ہ،ہ،ہ“ انمول نے چیخ مار کے دونوں ہاتھ منہ پر رکھے۔

”انمول۔۔۔ریلیکس۔۔“ اشتر نے اسے کندھوں سے تھاما۔

”اسے ہاسپٹل لے کر چلتے ہیں۔۔ تم ایسا کرو کہ اس پر اپنی چادر ڈال دو ہمممم۔ “ اشتر نے اسے سمجھایا

”ہاں۔۔“ انمول نے فوراً اپنی چادر اتاری۔ اور نیچے بیٹھ کے اس پہ ڈالی اس کے بال چہرے سے ہٹائے تو انمول کے پیروں سے زمین نکل گئی۔

”اشتر۔۔۔“ وہ روہانسی چلائی۔

”کیا ہوا۔۔۔“ وہ انمول کے پاس جھکا جس کی حالت غیر ہو رہی تھی۔

”اشتر۔۔۔ م۔۔ ممم ماریہ“ وہ بمشکل بولی، اور ذہن پر زور ڈالنے کے بعد یاد آیا کہ وہ کون ہے۔

”اوہ مائی گاڈ۔۔ اٹھو جلدی کرو۔۔“ اشتر جلدی میں بولا، انمول نے خود پر قابو پاتے ہوئے اشتر کے ساتھ مل کے اس کے نڈھال وجود کو گاڑی کی پچھلی سیٹ پہ ڈالا۔۔ ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھتے ہی اشتر نے گاڑی فل اسپیڈ میں دوڑائی۔۔ انمول پریشانی کے عالم میں انگلیاں مروڑنے لگی تو کبھی ضبط کرتی لب بھینچتی، گاڑی دوڑاتے ہوئے وہ جلد ہی ایک نجی ہسپتال پہنچے، ماریہ کو اسٹریچر پہ ڈال کر ایمرجنسی وارڈ لے جایا گیا، انمول اور اشتر باہر کاریڈور میں ٹہلنے لگے دونوں گھبرا رہے تھے، کافی دیر بعد ایک لیڈی ڈاکٹر باہر آئی، اس کے چہرے کی ہوائیاں اڑی ہوئی تھیں۔

”ابھی جو پیشنٹ لائی گئی ہیں، وہ کیا لگتی ہیں آپ کی۔۔؟“ ڈاکٹر نے تھوک نگلتے پوچھا۔




Wednesday, 2 August 2023

Shiddat by meerab hayat last episode part 14| meerab hayat novels| likha...

 

"تم یہاں؟؟" بدر لغاری کو مقابل دیکھ کر وہ باہر نکلے تھے۔

"اپنی بیوی کو لینے آیا ہوں!" عبدالعزیز چوہان کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر، سرد لہجے میں کہتا وہ شہیر کو دانت بھینچے پر مجبور کر گیا تھا۔

"یہ کس قسم کی بدمعاشی ہے سردار سائیں۔۔؟ آپ کا اور میری بہن کا رشتہ ، عدالت کے فیصلے کا محتاج ہے۔۔ آپ کو انتظار کرنے کی ضرورت ہے!" گاڑی سے نکل کر شہیر اس کے مقابل آیا تو بدر نے اسے بھی گھورا۔

"میری بیوی کی حفاظت ہر شے سے اہم ہے۔۔ سمجھے تم ؟؟" وہ سرد لہجے میں غرایا تو شہیر نے نا سمجھی سے اس کی جانب دیکھا۔

"وہ میرے ساتھ جائے گی۔۔ کراچی پہنچ کر تمہارے حوالے کردوں گا!" بدر نے بے تاثر لہجے میں کہہ کر علیشہ کی جانب والا دروازہ کھول دیا۔

"ہرگز نہیں۔۔ رک جاؤ ورنہ۔۔!" عبدالعزیز چوہان چلائے لیکن ان کی طرف پلٹتا وہ ان کی بات کاٹ گیا۔

"ورنہ کیا؟ کیا کرو گے تم۔۔؟؟؟ اس وقت پولیس کو بلاؤ گے؟ یا اپنے بزدل آدمیوں کو؟؟" مقابل کے برعکس اس کا لہجہ دھیما مگر گرجتا ہوا تھا۔

"بدر لغاری تم جیسوں سے نپٹنا بخوبی جانتا ہے!" حظ اڑانے والے انداز میں کہتا وہ جھکا۔ علیشہ کو سویا ہوا پاکر لمحے بھر کو چونکا تھا۔ تھکن زدہ پلکوں کی چلمن عارضوں پر گرائے وہ دنیا جہان سے بے خبر سورہی تھی۔ وہ مزید جھکا اور اسے بڑی احتیاط سے اپنے بازوؤں میں بھر لیا۔ آس پاس اس کے گارڈز کی جیپس پر ایک طائرانہ نظر دوڑاتا چوہان ایک بار پھر بے بس نظر آرہا تھا۔

"نتیجہ اچھا نہیں ہوگا،میں بتا رہا ہوں نتیجہ اچھا نہیں ہو گا!" عبدالعزیز چوہان چلایا۔