Pages

Tuesday, 7 March 2023

Maat by Umme Maryam Last Episode| Revenge|Kidnap |Forced Marriage | Murd...


"عاروشہ میری جان" انہوں نے پکارا تھا وہ کچھ نہیں بولی

"خفاہو مجھ سے "پھر سے کوشش کی

"آپکو پتا ہے میں کدھر سے آرہی ہوں " وہ کچھ اور بولی تھی

"سلیمان حسن کے غریب خانے سے۔اک عام انسان کے گھر سے جو مسجد میں لوگوں کی امامت کرتا ہے جو کہ بدقسمتی سے آپکا بھائی ہے اور ایک دھبہ ہے لیکن کیا آپ نے کبھی سوچا کہ وہ شخص اتنا پرسکون کیسے ہے اسکے چہرے پر روشنی کیونکر ہے کیا آپکو کبھی محسوس ہوا کہ آپ دونوں میں سے بدنما دھبہ کون ہے ؟ " وہ اتنا کڑوا بول رہی تھی کہ انہیں یقین نہ آیا۔ آ بھی کیسے سکتا تھا۔

"اس نے تمہارا ذہن میرے لیے آلودہ کردیا ہے زہر بھر دیا ہے میرے خلاف۔ " انہیں یہی وجہ نظر آئی تھی۔

"وہ آپ کے خلاف کبھی کچھ نہیں بولے"

"تم کیوں گئی تھیں وہاں "

"جاننے۔۔۔۔اپنی ماں کی حقیقت "

"اسی کے ساتھ تو منہ کالا کیا تھا اس نے "وہ اتنی نفرت و حقارت سے بولے تھے کہ وہ سختی سے آنکھیں میچ گئی۔

"آپ نے انہیں کس چیز سے مارا تھا۔ "وہ ا یکدم بات بدلتی بولی تو کمرے میں سناٹا چھا گیا انکے چہرے پر کئی رنگ آۓ جنہیں وہ پہچان نہ سکی تھی

"بولیں نا" وہ بے حد عام لہجے میں پوچھ رہی تھی پر انکا رنگ بدلتا جارہا تھا

"بتائیں نابابا برائی کا سر کس شے سے کچلا تھا "

"بولیں بابا "انکی خاموشی اسے مزید طیش سے بھر رہی تھی

"جواب دیں "وہ اب بھی ساکت تھے بلکل ساکت

"اگر میری ماں کا انجام موت تھی تو سلیمان حسن کی جان کیوں نہیں لی  آپ نے۔ کیوں نہیں مارا اسے ۔" وہ اٹھ کھڑی ہوئی تھی آنکھیں لہو چھلکانے لگی تیں انکے پتھرائے وجود نے اسے طیش سے بھرا اس نے ہاتھ مار کر گلدان نیچے پھینک دیا وہ فرش پر بکھرتا چکنا چور ہوگیا ۔

"مجھے دیکھیں مجھے دیکھیں غور سے ۔" انہیں جنجھوڑتے وہ انکی نظریں کی جانب مرکوز کروا رہی تھی

"میں مہرالنساء جیسی ہوں نا دیکھیں مجھے۔۔ دیکھیں بابا دیکھیں " وہ چیخ رہی تھی بری طرح چلا رہی تھی اور وہ سناٹوں میں گھرتے چلے گئےتھے۔

"ہوش کرو عاروشہ" اسکے چیخنے کی آواز پر عثمان صاحب اندر آۓ تھے پیچھے ہی اماں بیگم اور ساجدہ بی بی تھیں اندر کے منظر نے انہیں اک لمحے کو تو گنگ کردیا صورتحال کو سمجھتے عثمان نے بڑھ کر عاروشہ کو سنبھالنے کی کوشش کی تھی جو بری طرح انہیں جھنجھوڑتے سوال پر سوال کر رہی تھی

"چھوڑیں ۔۔م مجھے چھوڑیں" وہ انکی گرفت سے نکلتی پھر سے انکی طرف لپکی تھی

" مجھے دیکھو ابراہیم ۔ میری صورت دیکھو اگر میری ماں قابلِ نفرت تھی اک نیچ خاندان کی گھٹیا عورت تھی جس پر تم نے الزام لگا کر اسکی جان لے لی۔ تو میں ۔ میں کیسے اتنی عزیز ہوں بولو ۔ جواب دو" چیخ چیخ کر اسکی آواز پھٹ گئی تھی پر اسکا جنون تھمنے میں نہیں آرہا تھا ۔

"مجھے بھی ماردو جان لے لو میری بھی بلکہ رکو میں خود کی جان خود لے لیتی ہوں۔ تمہاری اذیت ختم کیے دیتی ہوں۔"وہ کانچ کا ٹکڑا اٹھا چکی تھی اور اس سے پہلے کہ وہ اس سے خودکو زخمی کرتی انہیں ہوش آیا تھا اسکے ہاتھ کو جھٹک کر اک زور دار تھپڑ اسکے گال پر جڑ دیا ۔

جنون تھم گیا آواز رک گئی وہ سپید چہرہ لیے انہیں تکے گئی زندگی کا پہلا تھپڑ وہ بھی جان لٹاتے باپ کے ہاتھ سے۔

"آپ جانتے ہیں آپ نے مجھ سے کیا کچھ چھینا ہے ۔"وہ دوبارہ سے بولنا شروع ہوئی تو آواز بے حد پست تھی

"صرف ماں ہی نہیں چھینی مجھ سے میری پہلی محبت بھی چھین لی آپ نے "

"حمدان ۔۔۔۔ وہ کہتا تھا کہ میں تم سے شادی کیوں کروں تمہارا حوالہ کسی قدر بھی قابلِ ذکر نہیں۔ میری ماں کے ساتھ ساتھ میری محبت کو بھی مار دیا آپ نے ۔"

وہ بھرائی ہوئی پھٹی ہوئی آواز میں بولنا بلکہ رونا شروع ہوئی۔ ابراہیم صاحب کا دل ڈوب گیا وہ اسے سنبھالنے کو آگے بڑھے تھے پر اسکے اگلے جملے نے انہیں منہ کے بل گرایا تھا ۔

"کاش کاش میں سلیمان حسن کی بیٹی ہوتی تو اتنی رسوائی مقدر نہ بنتی۔" وہ پھپھک کر روتی کہہ کر رکی نہیں تھی انہیں ساکت چھوڑ کر کربھاگتے ہوۓ کمرے سے نکل گئی۔


No comments:

Post a Comment