السلام علیکم
اس امید کے ساتھ کہ آپ سب بخیریت ہوں گے،میں اپنی آج کی تحریری کا آغاز کرتی ہوں۔جیسا کہ میں نے پہلے ذکر کیا کہ محبت کوئی گناہ یا جرم نہیں ہے،آج بھی میں محبت کے بارے میں بات کرنے جا رہی ہوں لیکن ذرا مختلف پہلو میں۔بعض اوقات ایسا ہوتا ہے کہ ہم جس سے محبت کرتے ہیں وہ شخص کسی اور سے محبت کرتا ہے۔اس میں آپ کی یا اس انسان کی جس سے آپ محبت کرتے ہیں کوئی غلطی نہیں ہوتی۔کیونکہ محبت کی نہیں جاتی،محبت تو ہو جاتی ہے۔آپ کو اس سے ہوئی اور اس کو کسی اور سے۔اب آپ کر کیا رہے ہیں کہ جس سے آپ کو محبت ہے اسے آپ بد دعائیں دے رہے ہیں کہ اس نے آپ کی محبت کو ٹھکرایا ہے تو اسے بھی اپنی محبت میں سکون نصیب نہ ہو۔پہلی بات تو یہ کہ آپ جس سے محبت سے بھی بڑھ کر عشق کے دعوے کر رہے ہیں اسی کے سکون کو برباد کرنے کی بد دعا کر رہے ہیں جسے آپ اپنے لئے دعا سمجھتے ہیں۔لیکن یہ آپ کا ظرف ہے کہ جب آپ کسی کو کچھ نہیں دے سکتے تو بد دعا ہی دے ڈالی اور دوسری بات اس میں اُس شخص کی کیا غلطی جسے جانے انجانے میں آپ پسند کر بیٹھے ہیں وہ کیوں آپ کی بد دعاؤں کی لپیٹ میں آئے۔اور مزید یہ کہ آپ انسٹا گرام کی سٹوری پہ بد دعا دے رہے ہیں اور ساتھ انشاء الله بھی لکھ رہے ہیں۔واہ آپکی محبت کے اور پھر اگر کوئی سوال اٹھائے کہ آپ ایسا کیسے کر سکتے ہیں،کسی کو ایسے بد دعا کیسے دے سکتے ہیں اور ساتھ انشاء الله بھی لکھ رہے ہیں تو آپ انتہائی فضول جواب کے ساتھ بات کو ختم کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔جواب کیا؟
جواب یہ کہ آپ تو اپنے محبوب کے لئے دل سے دعا گو ہیں بس یہاں اس کو احساس دلانے کے لئے اسٹوری لگائی۔اوہ میرے بہن بھائیو ایک دفعہ سوچو کہ کیا واقعی یہ محبت ہے کہ آپ بد دعا دے رہے ہیں انشاء اللہ لکھ رہے ہیں پھر اسے ہزاروں لوگ پڑھ رہے ہیں اور وہ بھی انشاء الله کے ساتھ۔ایسی محبت پہ تو لعنت ہی بھیجی جا سکتی ہے کہ جس سے محبت کے دعوے کرتے ہیں اس کے لئے ہزاروں لوگوں سے بد دعائیں کروا رہے ہیں کہ وہ بے سکون رہے۔اوہ سستے عاشقو جو اصل عاشق ہوتے ہیں وہ تو اپنے محبوب کی ایک لمحے کی مسکراہٹ کے لئے جان کی بازی لگانے کو تیار رہتے ہیں تو تم کیسی محبت کے دعوے کرتے ہو کہ محبوب کو بے سکون کرنے کے لئے سب سے بد دعائیں کرواتے پھر رہے ہو۔جس کو تم محبت کا نام دے رہے ہو وہ صرف ایک ضد ہے۔اور شاید تمہاری انہی حرکتوں کی وجہ سے ہی تمہاری محبت تم سے باغی ہے۔خدا کا واسطہ ہے پہلے محبت کرنا سیکھو،اپنی بلاوجہ کی ضد کو محبت کا نام دے کر محبت کو بدنام نہ کرو۔اور خود کو سکوں میں رکھو اور باقی سب کو بھی سکون میں رہنے دیں۔شکریہ
عائشہ ملک(نشو)
No comments:
Post a Comment