Pages

Mohabbat our shajr e mamnua | Deeba Sheikh| Part 10| Essa trouble | Rude...

 

"کوئی اور بھی ہے یہاں۔۔۔"احساس جاگتے ہی اسکا دل اچھل کر حلق میں آیا تھا دہشت سے اسکی آنکھیں پھٹی تھیں ،،،سنسناہٹ  کرنٹ کی طرح اسکی ریڑھ کی ہڈی سے گزری تھی جسم کے رونگٹے کانٹوں کی طرح کھڑے ہوگئے تھے  کہ گلے کی خشکی گرم بھاپ بھی نہ نکال پائی تھی۔

وہ بس اٹھ کر بھاگ جانا چاہتا تھا لیکن اسکے قدم بھاری ہوگئے تھے وہ مزید ہراساں ہوا تھا کہ آنکھیں پھاڑے اس نے چاروں طرف دیکھا کہ اس اندھیرے میں اسے  مختلف روپ دھاری شکلیں نظر آرہی تھیں ویسی قبریں ویسے مردے جس پر ان کا گینگ مذاق کیا کرتا تھا اس وقت موت مردے قبریں عیسٰی کیلئے مذاق تھے پر آج۔۔۔اسے لگا قبریں شق  ہورہی ہیں دھواں نکل رہا ہے مردے ایک کے بعد ایک سفید لباس پہنے اٹھ رہے ہیں

خوف سے اسکے جبڑے گرنے کے در پر تھےکیل کی طرح ایک حقیقت اسکے دماغ میں ٹھک رہی تھی

" خوف حقیقت ہے موت مذاق نہیں " اسکا لا شعور ہی اسکے شعور میں گھس کر یہ منظر گری کر رہا تھا اور یہ اللہ کا کمال ہے اسے اپنا آپ ظاہر کرنے کیلئے کسی چیز کی ضرورت نہیں پڑتی وہ انسان کو اسی کے ذہن سے مات دیتا ہے اور عیسٰی اس وقت مات کھا رہا تھا اور بہت بری طرح شکست خورہ ہو رہا تھا

٭٭٭٭

"موت مذاق نہیں ہوتی وہ جب اسکے معصوم بچے کو دبوچ سکتی ہے تو اسے کیوں نہیں؟"

یہی سوچتے وہ بری طرح ہواس باختہ ہوا تھا وہ کھڑا ہونا چاہتا تھا بھاگ جانا چاہتا تھا لیکن وہ اٹھ نہیں پارہا تھا

 جیسے کسی طاقت نے اسکے گھٹنوں پر وزن  ڈال کر انہیں زمین سے جوڑ دیا ہو ۔وہ کوشش کر رہا تھا پھر بھی وہ اٹھ نہیں پا  پارہا تھاوہ اب صحیح دہشت میں آیا تھا۔

تبھی وہ بوکھلائے ہوئے مدد کیلئے چیخاتھا لیکن اسے لگا کہ اسکی آواز حلق سے نکل ہی نہیں پا رہی۔

وہ آنکھیں  میچے لرزتے رویا تھا۔

 "تمھیں خوف نہیں آتا"؟اسکے کانوں میں سرگوشی ہوئی تھی

" کس سے"؟

"اللہ سے،"

"اللہ سے" وہ تمسخر سے ہنسا،،،

"آئے گا ایک دن تمھیں  بھی اللہ سے خوف آئے گا جب وہ تمھیں تمھاری اوقات دکھا کر منہ کے بل پھینکے گا"

"ہاں"۔۔۔وہ بھی  منہ کے بل پھینکا گیا تھا ۔

"اس دن تمھیں پتا چلے گا کہ وہ کتنا طاقت ور ہے اور تمھارے ساتھ کیا کیا کرسکتا ہے وہ ہر چیز دینے اور پھر لے لینے پر قدرت رکھتا ہے"

" ہاں "وہ بھی آزمایا گیا تھا،،،اسے بیٹے کی نعمت دی گئی تھی اور واپس بھی لے لی گئی تھی اسے لگا ہر قبر سے سنابل نکل کر اسے یہی کہہہ رہی ہو۔

"او۔۔ہ گاڈ ہیلپ میں۔مجھے جانے دو یہاں سے۔۔۔ مجھے ڈر لگ رہا ہے،میییں مر جاؤں گا۔میں" میں اٹھ کیوں نہیں پارہا" اسکے کندھے وزن سے جھکتے جارہے تھے وہ پھٹی آنکھوں سے بندر کی طرح چاروں طرف دیکھ رہا تھا پر کوئی نہیں تھا کوئی نہیں !!!

وہ  پھر حلق کے بل چلایا تھا خوف خون کی طرح اسکے جسم سے گزر کر اپنا آپ منوا رہا تھا اسے اللہ یاد آرہا تھا

" اللہ رحم کرو" پلیزززز !!! مجھے یقین ہے مجھے اللہ کے خوف پر یقین ہے" تحاشا روتے اسکے منہ سے نکلا تھا۔وہ بے ربطگی سے روتے کچھ اور بھی کہہ رہا تھا!!! اسکی کنپٹیاں خوف سے پھٹنے کے قریب تھیں کہ دل ڈر کر اپنی جگہ بدلنے والا تھا کہ!!!

 کچھ دیر بعد دباؤ  کم ہوتے ہوتے ختم ہوگیا تھا  تبھی اسے اپنی ٹانگوں میں جان پڑتی  محسوس ہوئی تھی۔

وہ ہمت پڑتے ہی  خوف سے لرزہ وہاں سے  اٹھا تھا  کہ اسے لگا  اگر وہ یہاں ایک سیکنڈ بھی رہا تو دبوچ لیا جائے گا وہ آٹھتے ہی بھاگا تھا لیکن ٹانگوں کے سن ہونے سے وہ یک دم گر پڑا تھا وہ دہشت زدہ ہورہا تھا تبھی وہ گرتے پڑتے اپنے آنسوؤں کو صاف کرتے  وہاں سے بھاگا تھا۔


Maat by Umme Maryam Episode 6| Revenge|Kidnap |Rude heroine|Umme Maryam ...


گھپ اندھیرا چھایا ہوا تھا منہ پر کس کرپٹی باندھی گئی تھی ہاتھ پاؤں رسی میں بندھے تھے  وہ بے بس پڑی ہلنے جلنے کی سکت سے بھی محروم تھی جانے کیا وقت ہوچلا تھا اسے یاد نہیں پڑا تھا وہ جب گھر سے نکلی تو دوپہر ہورہی تھی بھیا سے ڈھیروں باتیں کرتی وہ ماہی کی طرف جانے کی اجازت پا کر بے فکری سی چلتی جارہی تھی جب سفید پجارو پاس آکر رکی دو ہٹے کٹے مرد اسے سنبھلنے کا موقع دیے بغیر قابو کر چکے تھےسر پر پڑتی ضرب ہوش و حواس سے بیگانہ کرگئی حوش آیا تو خود کو اندھیر کوٹھری میں جکڑے پایا خوف و دہشت اسکے حواس سلب کررہے تھے کیوں۔۔۔ کون ۔۔۔کیسے۔۔۔جیسے ۔۔۔ سوال ذہن میں مچلتے جارہے تھے آنکھیں بہہ بہہ کر خشک ہوچلی تھیں تبھی دروازہ کھلا اور کوئی اندر آیا ساتھ ہی بتی جل گئ آنے والے کو دیکھ کر مزید سمٹ گئی

وہ تہہ خانے کے اک چھوٹے کمرے میں تھی جو کہ خالی تھا اک سٹول کے سوا وہاں کوئی شے نہ تھی وہ وہی سٹول کھینچ کر اسے سامنے بیٹھ گیا

"کیسی ہو" وہ مسکرا کر حال چال پوچھ رہا تھا اسکے گھور کر دیکھنے پر وہ ہنس پڑا

"عجیب عورت ہو میری قید میں ہوکر بھی بے خوفی دکھا رہی ہو بس اسی لیے میں نے فیصلہ کر ڈالا کہ تمہیں اپنا بنا لوں جی بھر کر تمہاری بہادری سے لطف اندوز ہوسکوں  "

"کچھ کہنا چاہتی ہو"

اسے بولنے کے لیے تردد کرتا دیکھ کر آگے بڑھ کر پٹی کھول دی مہرو نے منہ پر تھوک دیا وہ جہاں تھا وہیں تھم گیا۔

"تم ایک گھٹیا انسان ہو دوسروں کی جان لیتے ہولڑکیوں کی عزت سے کھیلتے ہو میں تم سے نہیں ڈرتی "وہ خوف و غصے کی زیادتی سے کانپنے لگی تھی لیکن لہجے کو کمزور نہ ہونے دیا

اس نے آنکھیں میچ کر گویا ضبط کیا تھا کوئی سخت تاثر ظاہر نہ کیا

"تمہاری جرت کے تو ہم معترف ہوگئے بھئ " رومال نکال کر منہ پونچھتا وہ سٹول سے اٹھ کھڑا ہوا

"میں بالکل ایسا ہی ہوں جیسا تم نے ابھی کہا بے خوف زدہ لوگوں کا پسند کرتا ہوں اور جنہیں میں پسند کرتا ہوں انہیں یا تو مار دیتا ہوں یا قید کرلیتا ہوں تمہیں مارنا نہیں چاہتا اس لیے قید کرلیا "

وہ بے حد نارمل طریقے سے خطرناک باتیں کررہا تھا  

Sang shikan by Abeera Hassan| ؑEpisode 1| Hidden Nikah| Forced marriage ...


 

"تیار تو تھی مگر اس بدشکل آدمی نے دیکھو کیا کیا۔۔؟؟؟ پانی پھینک کر سارے کپڑوں کا ستیاناس کر دیا۔۔۔ اندھا کہیں کا۔۔۔ کالی بھیانک صورت والا۔۔۔ اب یہاں کھڑے میری باتیں کیا انجوائے کر رہے ہو۔۔۔؟؟؟ شکل گم کرو اپنی بدصورت انسان اور ایمن تم اوپر جاکر میرے کپڑے نکالو۔۔۔ حرم میں دو منٹ میں چینج کرکے آتی ہوں۔۔۔ تم باہر ویٹ کرو میرا۔۔۔۔"

روفایہ جلدی جلدی بولتی تیزی سے واپس پلٹ گئی۔۔۔ حرم روفایہ کا یہ ازلی مغرور

انداز و لہجہ دیکھ کر تاسف سے نفی میں سر ہلاتی ہوئی دوبارہ باہر چل دی جبکہ کب سے خاموش کھڑا حدید روفایہ کے پیچھے جاتی ایمن کے اشارہ کرنے پر پلٹ کر واپس جانے لگا۔۔۔ روفایہ کے حقارت بھرے جملے سن کر نجانے کیوں وہ طنزیہ انداز میں مسکرا دیا تھا اور پھر پلٹ کر ایک بھرپور نظر دور جاتی اس گھمنڈی لڑکی پر ڈالی جس نے اس پر ہاتھ اٹھا کر خود اپنے لئے غضب کو آواز دے لی تھی۔۔ حدید کو بس صحیح وقت اور موقع کا انتظار تھا۔۔ اس کے بعد کون ہوتا جو اسے حدید سے بچا سکتا تھا۔۔۔؟؟؟ وہ دل میں روفایہ کا انجام سوچتا ہوا وہ تاسف سے سر ہلا کر باہر کی طرف چل دیا۔۔۔